السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بیوٹی کے عمل کے اختیار کرنے کے بارے میں کیا حکمہے اور بیوٹیشن کے علم کے سیکھنے کے بارےمیں کیا حکم ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خوبصورتی حاصل کرنے کی دو قسمیں ہیں ، ایک تویہ ہے کہ کسی حادثہ وغیرہ کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے کسی عیب کے ازالہ کے لیے خوبصورتی کو حاصل کیا جائے ، اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ ایک شخص کی جب جنگ میں ناک کٹ گئی تھی تو نبی کریم ﷺ نے اسے سونے کی ناک لگوانے کی اجازت دے دی تھی۔ (صیح بخاري ، الخاتم ،باب ما جاء فی ربط الاسنان بالذہب ، حدیث 4232)
دوسری قسم یہ ہے کہ کسی ع صیح بخاری ، الخاتم ،باب ما جاء فی ربط الاسنان بالذہب کے ازالے کے لیے نہیں بلکہ محض حسن و جمال میں اضافے کی خاطر اس عمل کو اختیار کیا جائے تو یہ حرام اور نا جائز ہےکیونکہ رسول اللہ ﷺ نے بال اکھیڑنے والی اور اکھڑوانے والی ، بال ملانے والی اور ملوانے والی اور بال گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت فرمائی ہے (صحیح بخاری ،للباس ، باب وصل الشعر ، حدیث :5933،5934،5936،5937،5940 وصحیح مسلم ، اللباس والزینہ باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ ھ والواشمۃ ۔۔الخ، حدیث: 2122،2123،214، 2125) کیونکہ ان صورتوں میں کسی عیب کا ازالہ نہیں بلکہ حسن و جمال میں اضافہ اور کمال مقصود ہوتا ہے ۔
جو شخص میڈیکل کی تعلیم کے دوران میں بیوٹی سرجری کی تعلیم حاصل کرتاہے ، تواس علم کے حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن وہ حرام صورتوں میں اس عمل کو اختیار نہ کرے حرام صورتوں میں اس عمل کے اختیار کرنے والےکو اس سے اجتناب کی نصیحت کرے کیونکہ یہ حرام ہے اور ڈاکٹر کی نصیحت کو لوگ زیادہ نصیحت دیتے ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب