السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک سپاہی کی ایک جگہ چوکیداری کے لیے ڈیوٹی لاگئی گئی 'اسی دوران میں نماز کا وقت ہوگیا تو اس نے اسے نماز مغرب کے بعد ادا کیا کیونکہ کوئی ایسا شخص نہیں تھا جو اس کے قائم مقام ہو کر ڈیوٹی دیتا اور یہ نماز پڑھ لیتا 'تو کیا اس صورت میں نماز عصر تاخیر سے ادا کرنے کی وجہ سے اسے گناہ ہوگا؟ جو شخص ایسی صورت حال سے دوچار ہو' وہ کیا کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
چوکیدار یا کسی بھی دوسرے شخص کے لیےیہ جائز نہیں کہ وہ نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کرکے ادا کرے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ الصَّلوٰةَ كانَت عَلَى المُؤمِنينَ كِتـٰبًا مَوقوتًا ﴿١٠٣﴾... سورةالنساء
’’بے شک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ ) میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘
کتاب وسنت کے دیگر دلائل سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ نامز کا اوقات مقررہ میں ادا کران فرض ہے لہذا اسے چاہیے کہ چوکیداری کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ نماز بھی اسی طرح ادا کرے 'جس طرح مسلمانوں نے دشمن کے بالمقابل صف آراء ہونے کی حالت میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ مل کر نماز خوف ادا کی تھی۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب