السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہمارے سامنے دین عیسائیت ویہودیت کے کئی ایک پہلو واضح ہوئے ہیں تو کیا ان کے بارے میں گفتگو کرنا ہمارے لئے جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں !آپ کے لیے جائز ہے کہ اس موضوع کے بارے میں اپنے علم کے مطابق گفتگو کریں' جب کہ علم کے بغیر اس موضوع یا کسی بھی دوسرے موضوع کے بارے میں گفتگو کرنا جائز نہیں ہے۔یادرہے کہ تورات اور انجیل کی شریعتیں بھی ان شریعتوں میں سے ہیں ' جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں پر'اس دور کے لوگوں کے لیے'ان کے زمانے اور حالات کے مطابق نازل فرمایا تھا اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی حکمت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے سورۃالمائدہ میں تورات 'انجیل اور قرآن مجید کے نازل کرنے کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا :
﴿لِكُلٍّ جَعَلنا مِنكُم شِرعَةً وَمِنهاجًا... ﴿٤٨﴾... سورةالمائدة
’’ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لیے ایک دستور اور طریقہ مقرر کیاہے۔‘‘
اور پھر اللہ تعالیٰ نے یہ بھی ذکر فرمایا ہے:
﴿إِنَّ رَبَّكَ حَكيمٌ عَليمٌ ﴿٨٣﴾... سورةالانعام
پھر یہ بھی یاد رہے کہ یہودونصاریٰ نے اپنی شریعتوں میں تحریف اور تبدیلی کرکے ایسی ایسی باتوں کو داخل کیا تھا'جن کا ان شریعتوں میں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ پھر تمام انبیاء کرام کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد ﷺ کو تمام روئے زمین کے جنوں اور انسانوں کے لیے ایک عالمگیر نبوت ورسالت اور ایک جامع شریعت کے ساتھ مبعوث فرمایا اور اس شریعت کے ساتھ تورات اور انجیل کی شریعتوں کو منسوخ کردیا اور تمام روئے زمین کے لوگوں کے لیے اس بات کو واجب قرار دے دیا کہ اب وہ اس شریعت کے مطابق فیصلے کریں 'جسے لیکر حضرت محمدﷺ دنیامیں تشریف لائے ہیں اوراب صرف اور صرف اسی شریعت کے دامن سے وابستہ ہوجائیں اور باقی تمام شریعتیں چھوڑدیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ سے مخاطب ہو کر سورۃ المائدۃ میں فرمایا ہے:
﴿وَأَنزَلنا إِلَيكَ الكِتـٰبَ بِالحَقِّ مُصَدِّقًا لِما بَينَ يَدَيهِ مِنَ الكِتـٰبِ وَمُهَيمِنًا عَلَيهِ ۖ فَاحكُم بَينَهُم بِما أَنزَلَ اللَّهُ ۖ وَلا تَتَّبِع أَهواءَهُم عَمّا جاءَكَ مِنَ الحَقِّ ۚ لِكُلٍّ جَعَلنا مِنكُم شِرعَةً وَمِنهاجًا ۚ وَلَو شاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُم أُمَّةً وٰحِدَةً وَلـٰكِن لِيَبلُوَكُم فى ما ءاتىٰكُم ۖ فَاستَبِقُوا الخَيرٰتِ ۚ إِلَى اللَّهِ مَرجِعُكُم جَميعًا فَيُنَبِّئُكُم بِما كُنتُم فيهِ تَختَلِفونَ ﴿٤٨﴾... سورةالمائدة
’’اور (اے پیغمبر !) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ان کی محافظ ہے تو جو حکم اللہ نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان کا فیصلہ کرنا اور حق جو تمہارے پاس آچکا ہے 'اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا 'ہم نے تم میں سے ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک دستور اور طریقہ مقرر کیا ہے اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنادیتا لیکن اس کی چاہت ہے کہ جو تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں آزمائے ' تم نیکیوں کی طرف جلدی کرو' تم سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہے پھر وہ تمہیں ہر وہ چیز بتادے گا جس میں تم اختلاف کرتے رہتے ہو۔‘‘
﴿فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤمِنونَ حَتّىٰ يُحَكِّموكَ فيما شَجَرَ بَينَهُم ثُمَّ لا يَجِدوا فى أَنفُسِهِم حَرَجًا مِمّا قَضَيتَ وَيُسَلِّموا تَسليمًا ﴿٦٥﴾... سورةالنساء
’’تمہارے پروردگار کی قسم ! یہ لوگ تب تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں ' پھر جو فیصلہ تم کردو اس سےا پنے دل میں کوئی تنگی محسوس نہ کریں بلکہ سر تسلیم خم کرلیں۔‘‘
اور فرمایا :
﴿أَفَحُكمَ الجـٰهِلِيَّةِ يَبغونَ ۚ وَمَن أَحسَنُ مِنَ اللَّهِ حُكمًا لِقَومٍ يوقِنونَ ﴿٥٠﴾... سورةالمائدة
’’یہ زمانہ جاہلیت کے حکم کے خواہش مند ہیں اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لیے اللہ سے اچھا حکم کس کا ہے۔‘‘
اس مضمون کی اور بھی بہت سی آیات ہیں' جو شخص بھی قرآن کریم میں تدبر کرے اور استفادہ وعمل کے لیے کثرت سے تلاور کرے تو اللہ تعالیٰ اسے راہ حق کی ہدایت فرمادے گا، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ هـٰذَا القُرءانَ يَهدى لِلَّتى هِىَ أَقوَمُ وَيُبَشِّرُ المُؤمِنينَ الَّذينَ يَعمَلونَ الصّـٰلِحـٰتِ أَنَّ لَهُم أَجرًا كَبيرًا ﴿٩﴾... سورةالاسراء
’’یقیناً یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے اور ایمان والوں کو جو نیک اعمال کرتے ہیں 'اس بات کی خوشخبری دیتا ہے کہ ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب