سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(116) تین وتر ایک سلام سے پڑھنا

  • 11251
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1092

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تین وتر ایک سلام سے پڑھے جائیں یا دو سلام سے؟ اگر دو سلام سے پڑھے جائیں تو نیت اکھٹی ہوگی یا علیحدہ علیحدہ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تین وتر پڑھتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے کہ انہیں ایسے انداز میں پڑھا جائے کہ نماز مغرب سے مشابہت نہ ہو۔(دارقطنی :2/25)

اس حدیث کے پیش نظر تین وتر اد کرنے کے دو طریقے حسب ذیل ہیں:

1۔مفصول: دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا جائے، پھرایک رکعت ادا کی جائے ،ایساکرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، اس صورت میں آخری ایک رکعت کے لئے نیت الگ کرنا ہوگی۔

2۔موصول: دو رکعت کے بعد تشہد کے بغیر کھڑا ہوجائے اورتیسری رکعت ادا کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا عملاً ثابت ہے۔(نسائی ،بیہقی)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔(محلی ابن حزم 3/47)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:146

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ