سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252) حدیث فاطمہ بنت قیس ﷜ اور حضرت عمر ﷜ کا فرمان

  • 22797
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1055

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زاد المعاد میں حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ  نے مطلقہ ثلاثہ کے سکنی اور نان و نفقہ کے متعلق جو بحث کی ہے اس میں مطعن ثانی کے جواب میں جو یہ عبارت ہے۔

وقد انكرا لإمام أحمد رحمه الله هذا من قول عمر رضي الله عنه وجعل يتبسم ويقول أين في كتاب الله ايجاب السكني والنفقة للمطلقة ثلاثا...الخ(زاد المعاد (477/5))

اس عبارت میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے استدلال کا انکار مذکورہے یا آپ سے ثبوت روایت کا انکارہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس عبارت میں محل انکار حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کا استدلال ہے یہ نہیں کہ روایت جس کے متعلق مصنف علامہ بحث کر رہے ہیں اس کا ثبوت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے نہیں ۔اس کی وجوہات حسب ذیل ہیں۔

1۔اس عبارت کے آگے یہ عبارت ہے:

"وانكر ته قبله الفقيهة الفاضلة فاطمة"

ظاہر ہے کہ کہ"ھذا"کا مشارالیہ اور"انکرتہ "میں ضمیر مفعول کا مرجع ایک ہی ہے اور بادنی تامل معلوم ہو سکتا ہے کہ حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا  حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی روایت کا انکار نہیں کرسکتی کیوں کہ وہ صحابیہ ہے اور صاحبہ قصہ ہے اور اسی کے ساتھ اس امر میں نزاع ہوا بلکہ وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے استدلال کا انکار کرتی ہیں۔پس "ھذا"کا مشارالیہ بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کا استدلال ہے۔

2۔علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ  نے مطاعن حدیث فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی چار قسمیں کر کے ہر ایک کے جواب کے متعلق علیحدہ فصل قائم کی ہے یہ عبارت زیر بحث دوسری قسم یعنی مخالفت قرآن میں ذکر کی ہے۔اور چوتھی قسم میں روایت مرفوع اور زیادت"سنۃ نبینا"کے متعلق ہے پس اس قسم کے لحاظ سے عبارت زیر بحث میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے استدلال قرآنی کا ذکر ہے نہ کہ زیادت "سنتہ نبینا"کابیان بلکہ اس کے لیے علیحدہ چوتھی قسم میں بحث کی ہے۔(ابراہیم سیالکوٹی)

الجواب صحیح : مجھے تعجب ہوتا ہے کہ ایسی صاف عبارت کے مطلب میں بھی اختلاف ہوتا ہے خصوصاً ایسے علماء کا جنھوں نے تعلیم و دیگرعلمی امور میں اپنی عمریں صرف کردیں ۔محمد عبد اللہ (غازی پوری)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ