السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیاسجدوں میں رفع الیدین کرنا صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے، اگرثابت ہے تو پھر اہل حدیث حضرات کیوں نہیں کرتے ہیں ۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!وہ تمام روایات جو صحابہ کے ایک جم غفیر کے راستے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں ان میں صرف تین جگہ رفع یدین کا ذکر ہے اول تکبیر تحریمہ کے وقت دوم رکوع جاتے وقت سوم رکوع سے اٹھتے وقت اور کسی صحابی سے یہ منقول نہیں ہے کہ اس نے رفع یدین کا سجدوں میں ذکر کیا ہو بلکہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ لم یفعله رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلمیعنی آپ نے سجدے میں رفع یدین نہیں کیا۔ اور اسی طرح نفی کا ذکر ہی غیر ابن عمر سے آتا ہے۔ الحاصل کہ اسلام کے ذخیرہ کتب میں خواہ وہ کتباصول ہو یا کتب فروع سجدوں میں رفع یدین کا ذکر نہیں ہے۔ بلکہ تمام روایات میں رفع الیدین کا ذکر تین جگہوں پر ہے۔ اور اس کے خلاف جو کچھ بھی وارد ہوا ہے اگر ثقہ کی روایت بھی ہے تو وہ شاذ ہے اور شاذ ضعیف کی اقسام میں سے ہے۔ اور اگر غیر ثقہ کی روایت ہے۔ تو وہ منکر ہے۔ اور منکر کا ضعف تو شاد سے بھی اشد ہے۔ اور اسی شاذ روایت سے پیدا شدہ غلطی کا ازالہ ہو گیا۔مزید تفصیل کے لئے فتوی نمبر(3085) پر کلک کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |