السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے پاس مصر میں کئی گائیں ہیں، کیا میں ان کی زکوٰۃ ادا کرون جبکہ میں یہاں عراق میں ہوں یا میں اپنے ملک میں واپسی تک کا انتظار کروں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ پر واجب یہ ہے کہ جب بھی سال مکمل ہو آپ ان گائیوں کی زکوٰۃ ادا کر دیں اور اس بارے میں اپنی طرف سے کسی کو مصر میں اپنا وکیل مقرر کر دیں۔ زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے وکیل بنانا جائز ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے عمال کو بھیجا کرتے تھے[1] وہ لوگوں سے ان کی زکوٰۃ وصول کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا کرتے تھے اور یہ بھی ثابت ہے کہ حجۃ الوداع میں قربانی کئے جانے والے جو اونٹ باقی رہ گئے تھے، انہیں ذبح کرنے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو اپنا وکیل مقرر کیا تھا۔[2]
آپ مصر میں کسی قابل اعتماد آدمی کو اپنا وکیل مقرر کر دیں جو آپ کے مویشیوں کی زکوٰۃ ادا کر دے، واپسی تک زکوٰۃ کو مؤخر کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ تاخیر میں مستحقین زکوٰۃ کی محرومی ہے اور پھر آپ کو یہ بھی تو معلوم نہیں کہ مصر واپسی سے پہلے کہیں موت ہی نہ آ جائے اور آپ کے وارث ادا نہ کریں تو یہ فرض آپ کے ذمہ باقی رہے گا،۔ لہذا بھائی جان! زکوٰۃ ادا کرنے میں جلدی کیجئے اور اس میں تاخیر نہ کیجئے۔
[1] صحیح بخاري، الحج، باب یتصدق بجلود الھدی، حدیث: 1717،1718 وصحیح مسلم، الحج، باب الصدقة بلحوم الھدایا...حدیث: 1317
[2] المصدر السابق
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب