سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(166) کروٹ پر لیٹنا بعد سنت فجر کے فرض ہے یا واجب

  • 5673
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 957

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کروٹ پر لیٹنا بعد سنت فجر کے فرض ہے یا واجب یا سنت یا مستحب۔ بینوا بالدلیل توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جاننا چاہیے کہ سنت فجر کے بعد داہنی کروٹ پر لیٹنا آنحضرتﷺ سے ثابت ہے اور ترک بھی ثابت ہےتو یہ فعل مستحب ہوا کیونکہ مستحب اسی فعل کو کہتے ہیں جس کو آنحضرتﷺ نے کبھی کیا ہو اور کبھی چھوڑ دیا ہو۔  عن[1] عائشہ قالت کان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذا صلی رکعتی الفجر اضطجع علی شقر الایمن رواہ البخاری پس معلوم ہوا کہ اس فعل کو فرض یا واجب کہنا صحیح نہیں ہے اسی طرح اس فعل کو بدعت کہنا بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ جب آنحضرتﷺ سے ترک بھی ثابت ہے تو واجب یافرض کیونکر ہوسکتا ہے واجب و فرض کا ترک تو ناجائز ہے چنانچہ بخای نے عدم وجوب کے لیے ایک باب منعقد کیا ہے ۔ (ترجمہ) ’’جو آدمی صبح کی سنتوں کے بعد باتوں میں مشغول ہوجائے اور  لیٹے نہیں‘‘ اس ترجمہ باب میں اشارہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیشہ صبح کی سنتوں کے بعد نہیں لیٹا کرتے تھے اس سے ائمہ نے دلیل لی ہے کہ یہ لیٹنا واجب نہیں ہے اور ابوہریرہؓ کی حدیث میں جو اثبات ہے اس سے استحباب ثابت ہوتا ہے۔‘‘

اور ابوداؤد وغیرہ میں جو بصیغہ امر ارشاد فرمایا ہے تو ضرور ہوا کہ اس امر سے استحباب مراد ہو ورنہ حدیث  ماقبل سے تطبیق کیونکر ہوگی اور اسی طرح جب آنحضرت ﷺ سے یہ فعل ثابت ہے تو بدعت کیونکر ہوسکتا ہے پس جن بزرگان دین سے اس فعل کا انکار و رد ثابت ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو یہ حدیث نہیں ملی ورنہ کوئی مسلمان آنحضرتﷺ کے فعل کا کیونکر رد کرسکتا ہے چہ جائے کہ بزرگان دین  واما[2] انکار ابن مسعود الاضطجاع و قول ابراہیم النخعی ھی ضجعۃ الشیطان کما اخرجھما ابن ابی شیبہ فھو محمول علی انہ لم یبلغھما الا امر بفعلہ کذا فی فتح الباری اور یہ جوبعض نے کہا ہے کہ یہ فعل تہجد خو ان کے ساتھ خاص ہے۔ یہ بات بلا دلیل ہے تخصیص بلا دلیل نہیں ہوسکتی۔ کما لا یخفی واللہ اعلم قد غفر العاجز محمد یسٰین الرحیم آبادی ثم العظیم آبادی عفی عنہ سئیاتہ المجیب مصیب محمد حسین خان خورجوی جواب ہذا صحیح ہےمستحب کو بدعت کہنا نہایت مذموم ہے۔ (سید محمد نذیر حسین)



[1]   رسول اللہ ﷺ جب صبح کی دو سنتیں پڑھتے تو اپنی دائیں جانب پرلیٹ جاتے حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ جب  نماز پڑھتے تو اگر میں جاگ رہی ہوتی تو مجھ سے باتیں کرتے ورنہ آپ لیٹ جاتے یہاں تک کہ صبح کی اذان ہوجاتی۔

[2]   عبداللہ بن مسعودؓ اور ابراہیم نخعی نےجو صبح  کی سنتوں کے بعد لیٹنے کا انکارکیا ہے تو وہ اس وجہ سے کہ ان کو اس کاثبوت نہیں پہنچا۔

 


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ