کیافرماتے ہیں، علمائے دین اس مسئلہ میں کہ یہ عقیدہ رکھنا کیسا ہے کہ کوئی بشر کچھ نہیں کرسکتا ہے جو کچھ کرتا ہے خدا کرتا ہے، ایک حضرت جاہل مسلمانوں میں نہایت زور کے ساتھ علی الاعلان عقیدہ مندرجہ بالاکو کہتے ہیں کہ خاص اہلسنت والجماعت کا یہی عقیدہ ہے ، پس سوال یہ ہے کہ اگر ایسا ہی عقیدہ عن دالشرع درست ہے اور خاص اہل سنت والجماعت کا یہی عقیدہ ہے تو سب کو تسلیم کرناچاہیے اور اگر عند الشرع درست نہیں ہے اور خلاف عقیدہ اہل سنت ہے تو جواب شافی فرمایا جائے کہ ایسےعقیدے والے کا کیا حکم ہے اور ایسے شخص کے پیچھے نماز بھی ہوگی یانہیں کیونکہ غریب ناواقف مسلمان گرداب بلامیں مبتلا ہوکر تباہ ہوجائیں گے یہ معاملہ عقائد کا ہے ۔ بینوا توجروا
اگر شخص مذکور کا یہ مطلب ہے کہ نفع و ضرر حقیقت میں خدا ہی کی جانب سے ہوتا ہے، خدا کے سوا کسی اور میں طاقت نہیں ہے کہ کسی کو بغیر اذن خدا کے نفع و ضرر پہنچائے تو یہ عقیدہ بے شک اہل سنت والجماعت کا ہے اور ایسا ہی عقیدہ ہر مسلمان کو رکھنا چاہیے اس عقیدہ کے حق ہونے پر متعدد آیات قرآنیہ و احادیث نبویہ صاف اور صریح طور پر دلالت کرتی ہیں۔ قال اللہ تعالیٰ[1] قل لا املک لنفسی نفعا ولا ضرا الاماشاء اللہ اور اگر شخص مذکورہ کا یہ مطلب ہے کہ انسان مجبور محض ہے، اس کو کچھ بھی اختیارنہیں ہے اس کے حرکات مثل جمادات کے ہیں تو یہ عقیدہ بالکل غلط و باطل ہے اور یہ عقیدہ فرقہ جبریہ کا ہے ایسے عقیدہ باطلہ سے ہرمسلمان کو بچنافرض ہے، ایسےعقیدے سےان آیتوں کا انکار لازم آتا ہے۔ ھل [2]تجزون الاما کنتم تعملون۔ فمن شاء فلیؤمن[3] ومن شاء فلیکفر۔ جزاء[4] بما کانوا یعملون، ایسے عقیدہ باطلہ والے کے پیچھے نماز پڑھنے سے احتراز چاہیے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔ سیدنذیر حسین
[1] (آپ ) کہہ دیجئے کہ میں اپنی جان کے نفع اور نقصان کامالک بھی نہیں ہوں، مگر جو اللہ چاہے (وہی ہوگا)
[2] تم صرف وہی بدلہ دیئے جاؤ گے جو تم کیاکرتے تھے۔
[3] پھر جو شخص چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے کفر کرے۔
[4] بدلہ ہے اس چیز کا جو وہ کیاکرتے تھے۔