سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(944) یہ نماز ، روزہ وغیرہ عبادت کی ظاہری شکلیں ہیں؟

  • 5244
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 956

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے مولوی صاحب فرماتے ہیں کہ یہ نماز ، روزہ وغیرہ عبادت کی ظاہری شکلیں ہیں جبکہ ان کی باطنی شکل اصلاحِ معاشرہ ہے۔ اور اگر اصلاحِ معاشرہ نہیں ہوتا تو ان نمازوں کا کوئی فائدہ نہیں ، کیا یہ بات درست ہے؟               (ظفر اقبال ،نارووال)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شہادتین ، نماز ، زکوٰۃ ، رمضان کا روزہ اور حج اسلام کے بنیادی ارکان ہیں ۔ انسان و جن کی تخلیق کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے {وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلاَّ لِیَعْبُدُوْنِ} [الذاریات:۵۶] [’’میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔‘‘] اور عبادت کا مقصد تقویٰ و اصلاح ہے : {یٰٓـأَیَّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} [البقرۃ:۲۱] [’’اے لوگو1 اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا ، یہی تمہارا بچاؤ ہے۔‘‘] صحیح بخاری میں ہے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کو کئی پیغمبر پیش ہوں گے ، ان کے ہمراہ ان پر ایمان لانے والا کوئی ایک بھی نہیں ہو گا ، وہ پیغمبر اکیلے ہی پیش ہو جائیں گے۔‘‘ 1 توآپ غور فرمائیں جس معاشرہ میں اکیلے پیش ہونے والے نبی تھے اس معاشرہ کی بھلا اصلاح ہوئی؟ نہیں ہر گز نہیں ، پھر وہ اکیلے پیش ہونے والے نبی جو عبادت کرتے اور نماز پڑھتے رہے اس کا کوئی فائدہ ہوا؟ ہاں اس کا فائدہ ہوا یقینا ہوا۔                                                 ۲۰،۱۲،۱۴۲۲ھ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 859

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ