سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اکٹھی تین طلاقیں دینے کا حکم

  • 26387
  • تاریخ اشاعت : 2023-08-28
  • مشاہدات : 154

سوال

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسان کو چاہیے کہ وہ شادی  کرنے سے پہلے نکاح و طلاق کے مسائل سے باخوبی آگاہی حاصل کرے، تا کہ اسے نکاح و طلاق کی شروط، آداب، خاوند اور بیوی کے حقوق و فرائض، طلاق دینے کا شرعی طریقہ اور اس سے متعلقہ تمام احکامات کا علم ہو سکے اور وہ اپنی ازدواجی زندگی شرعی احکامات کے مطابق گزار سکے۔

قرآن وسنت کی روشنی میں اکٹھی تین طلاقیں دینا حرام ہے، ایسا کرنے والے کو اللہ تعالی سے اپنے گناہ کی معافی مانگنا چاہیے۔

لیکن اگر کوئی انسان اکٹھی تین طلاقیں دے دے تو وہ ایک ہی شمار ہو گی، لہذا اگرآپ کے خاوند نے آپ کو موبائل پر پیغام بھیج کراکٹھی تین طلاقیں دے دی ہیں تووہ ایک ہی طلاق شمارہوگی اور خاوند کوعدت کے دوران آپ سے رجوع کا حق حاصل ہے، کیوں کہ نکاح کے مضبوط بندھن کو شریعت نے یک لخت ختم نہیں کیا بلکہ تین طلاقوں کا سلسلہ اور پھر ان میں سے پہلی دو کے بعد  سوچنے اور رجوع کرنے کا موقع دیا ہے تاکہ گھر ٹوٹنے سے بچ جائے۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:

كَانَ الطَّلَاقُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَسَنَتَيْنِ مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَة .(صحيح مسلم، الطلاق: 1472)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، سیدنا ابوبکررضی اللہ عنہ اور سیدنا عمررضی اللہ عنہ کی خلافت کے پہلے دو سال تک  اکٹھی تین طلاقیں ایک طلاق ہی شمار ہوتی تھیں۔

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے طلاق کے ناجائز طریقے کی روک تھام کے لیے ایک سیاسی فیصلہ کیا تھا کہ جس نے اکٹھی تین طلاقیں دے دیں ہم اسے نافذ کر دیں گے، یہ وقتی سیاسی فیصلہ تھا، شرعی نہیں تھا۔ (حاشية الطحاوي على الدر المختار: 2/105)

یاد رہے! عدت کی مدت تین حیض ہے، یعنی طلاق کے بعد اگر عورت کو تین مرتبہ حیض آ جائے اور وہ تیسرے حیض سے پاک ہو جائے تو اس کی عدت ختم ہو جائے گی۔

ارشاد باری تعالی ہے:

 ﱡوَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ ﱠ. (البقرة: 228)

اور وہ عورتیں جنہیں طلاق دی گئی ہے اپنے آپ کو تین حیض تک انتظار میں رکھیں۔

اگر عورت حاملہ ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

ﱡ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ﱠ. (الطلاق: 4).

اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کر دیں۔

رجوع کا طریقہ کار:

خاوند بول کر بھی رجوع کر سکتا ہے کہ اپنی بیوی کو مخاطب کر کے کہے کہ میں رجوع کرتا ہوں یا کسی اور کے سامنے یہ کہہ دے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی میں اس سے رجوع کرتا ہوں۔

اسی طرح اگر خاوند رجوع کی نیت سے اپنی بیوی سے قربت اختیار کرے تو بھی رجوع ہو جائے گا۔

والله أعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ