سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(286) عصر کی نماز دو مثل کے بعد پڑھنی چٰاہیے یا پہلے

  • 2566
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1566

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 بعض حنفی دو مثل سایہ کے بعد عصر کی نماز پڑھتے ہیں مگر اہل حدیث بھی جو اس مسجد میں نماز پڑھتے ہیں دو مثل پڑھ لیا کریں تو کیا حرج ہے؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی صورت میں حنفیوں کو سمجھانا چاہیے کہ فقہ کی معتبر کتاب در مختار میں بھی امام ابو حنیفہ کا مذہب ایک مثل لکھا ہے بلکہ لکھا ہے کہ بموجب حدیث جبرائیل امام صاحب (۱) نے ایک مثل کی طرف رجوع کیا ہے نیز آج کل بیت اللہ شریف میں ایک ہی مثل پر عمل ہے اس لیے ہندوستان کے حنفیوں کو بھی ایک ہی مثل پر نماز عصر پڑھنی چاہیے اتنا کہہ سن کر بھی اگر اثر نہ ہو اور علیحدگی میں تفرقہ کا اندیشہ ہو تو بحکم مصلحت دو مثل پر پڑھ لیا کریں۔ (۱۳ شعبان ۳۱ھ، فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۳۹۵)
(۱؎) مولانا محمد الدریس کاندھلوی لکھتے ہیں:
وھو مسلك الشافعی وأحمد ابن حنبل وأبی یوسف و محمد ابن الحسن رحمھم اللہ وھو روایته عن ابی حنیفة رحمة اللّٰہ تعالٰی قال الامام الطحطاوی وبه ناخد الخ (تعلیق الصبیح جلد۱ ص۳۷۲ ، ۱۲ منہ محمد داؤد دراز)

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ