السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گائوں کے کچھ افراد ہر سال نمازِ عید سے پہلے قربانی کر دیتے ہیں جب میں اُن کو اس فعل کی حقیقت سے آگاہ کرتا ہوں تو وہ میری بات کو رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قرآن وسنت کی روشنی میں دلائل پیش کرو، میں ایک طالب علم ہوں اور اس سے متعلق زیادہ نہیں جانتا۔ آپ سے التماس ہے کہ قرآن وحدیث کا مکمل حوالہ دے کر اس مسئلے سے متعلق آگاہ کریں۔ (حاجی محمد سلیمان، راول پنڈی) (۲۱ /اپریل ۲۰۰۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازِ عید سے پہلے قربانی نہیں کی جا سکتی، چناں چہ ’’صحیح بخاری‘‘ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع حدیث میں ہے کہ :
’مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَلْیُعِدْ۔‘ (صحیح البخاری، باب من ذبح قبل الصلاة أعاد،رقم:۵۵۶۱)
’’جس نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح کر لیا اُسے چاہیے کہ دوبارہ ذبح کرے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب