السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا حائضہ عورت قبرستان جا سکتی ہے؟ برائے مہربانی مفصل جواب دیں۔(ایک سائلہ ۔اوکاڑہ) (۶ جولائی ۲۰۰۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
: اصلاً عورت کے قبرستان جانے کی اجازت کے متعلق اہل علم کا اختلاف ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ اس کی اجازت ہے۔ بشرطیکہ وہاں جزع فزع کا اظہار نہ کرے اور کثرت سے نہ جائے۔
صحیح بخاری وغیرہ میں حدیث ہے کہ رسول اللہﷺکا گزر ایک ایسی عورت کے پاس سے ہوا جو قبر پر بیٹھی رو رہی تھی۔ آپﷺ نے اسے اللہ سے ڈرنے اور صبر کرنے کی تلقین کی۔ (صحیح البخاری، بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلْمَرْأَۃِ عِنْدَ القَبْرِ: اصْبِرِی ،رقم:۱۲۵۲)
اگر عورت کے لیے یہاں آنا ناجائز ہوتا تو آپﷺ اس کو روک دیتے۔ نہ روکنا جواز ہی کی دلیل ہے۔
نیز’’صحیح مسلم‘‘میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہﷺ سے دریافت کیا کہ جب قبرستان میں جاؤں تو کون سی دعاء پڑھوں؟ تو آپﷺ نے دعا کی تعلیم دی۔ (صحیح مسلم(۷/۴۴) ،بَابُ مَا یُقَالُ عِنْدَ دُخُولِ الْقُبُورِ وَالدُّعَاء ِ لِأَہْلِہَا،رقم: ۹۷۴) اس میں بھی جانے کے جواز کی دلیل ہے، حائضہ اور طاہرہ کا کوئی فرق نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب