السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
۱۔ اپنی زندگی میں اپنا کفن تیار کر کے رکھنا۔
۲۔ اپنی زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ کا انتخاب کرنا۔
۳۔ کچی قبر تیار کر کے اس کے سرہانے کی طرف تقریباً دو فٹ کے فاصلہ پر تختی نصب کرنا۔
مہربانی کر کے حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ (سائل محمد شفیق ساکن منڈھیالی شیخوپورہ) (۱۸ جولائی ۱۹۹۷ئ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
۱۔ زندگی میں کفن تیار کرنے کا جواز ہے۔’’صحیح بخاری‘‘میں حدیث سہیل اس امر کی واضح دلیل ہے۔ ملاحظہ ہو
:بَابُ مَنِ اسْتَعَدَّ الکَفَنَ فِی زَمَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ یُنْکَرْ عَلَیْهِ
۲۔ بعض سلف صالحین کے عمل سے ثابت ہے لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے عملِ ہذا ثابت نہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’وَقَالَ ابن بَطَّالٍ فِیهِ جَوَازُ إِعْدَادِ الشَّیْئِ قَبْلَ وَقْتِ الْحَاجَةِ إِلَیْهِ قَالَ وَقَدْ حَفَرَ جَمَاعَةٌ مِنَ الصَّالِحِینَ قُبُورَهُمْ قَبْلَ الْمَوْتِ وَتَعَقَّبَهُ الزَّیْنُ بْنُ الْمُنِیرِ بِأَنَّ ذَلِكَ لَمْ یَقَعْ مِنْ أَحَدٍ مِنَ الصَّحَابَةِ قَالَ وَلَوْ کَانَ مُسْتَحَبًّا لَکَثُرَ فِیهِمْ ۔‘ (فتح الباری:۳/ ۱۴۴)
۳۔ قبر پر تختی نصب کرنا نا جائز ہے۔ اگر چہ کچھ فاصلہ پر ہو۔’’صحیح مسلم‘‘وغیرہ میں حدیث جابر رضی اللہ عنہ میں ہے: اَوْ یُکْتَبُ عَلَیْہِ یا اس پر کچھ لکھا جائے۔ (سنن ابن ماجہ،بَابُ مَا جَاء َ فِی النَّہْیِ عَنِ الْبِنَاء ِ عَلَی الْقُبُورِ، وَتَجْصِیصِہَا، وَالْکِتَابَۃِ عَلَیْہَا،رقم:۱۵۶۳) امام محمد رحمہ اللہ الآثار میں لکھتے ہیں: قبر پر لکھنا یا کتبہ لگانا مکروہ (حرام) ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب