سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(205) مسجد میں سترہ کا اہتمام کرنا

  • 2485
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1966

سوال

(205) مسجد میں سترہ کا اہتمام کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سترہ کے بغیر نماز پڑھنا سنت کے خلاف ہے یا نہیں؟ اور کیا مسجد میں بھی سترہ کا اہتمام کرنا سنت ہے؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں! مسجد یا غیر مسجد میں سترہ کے بغیر نماز پڑھنا سنت کے خلاف ہے۔ یاد رہے کہ مسجد کی دیوار اور مسجد   کے ستون بھی سترہ کا کام دیتے ہیں ۔ امام بخاری بَابُ قَدْ رُکُمْ یَنْبَغِیْ اَنْ یَکُوْنَ بَیْنَ المُصَلّٰی وَالسُّتْرَة  ’’ نمازی اورسترہ میں کتنا فاصلہ ہونا چاہیے‘‘ میں حدیث لائے ہیں:
عَنْ سَھْلِ بْن سَعْدٍ قَالَ : کَانَ بَیْنَ مُصَلّٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلى الله عليه وسلم، وَبَیْنَ الجِدَارِ مَمَرُّ الشَّاة
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ کرنے کی جگہ اور دیوار کے درمیان ایک بکری کے گزر سکنے کے فاصلہ کے برابر جگہ تھی۔‘‘
دوسری حدیث لائے ہیں:

عَنْ سَلَمَة قَالَ : کَانَ جِدَارُ الْمَسْجِدِ عِنْدَ الْمِنْبَرِ مَا کَادَتِ الشَّاة تَجُوْزُھَا

’’ مسجد کی دیوار اور منبر کے درمیان بکری کے گزرسکنے کے فاصلہ کے برابر جگہ تھی۔‘‘

اور بَابُ الصَّلَاة إلَی الْاُسْطُوَانة میں حدیث لائے ہیں: نَا یَزِیْدُ بْنُ عُبَیْدٍ قَالَ : کُنْتُ آتِیْ مَعَ سَلَمَة بْنِ الْاَکْوَع ، فَیُصَلِّیْ عِنْدَ الْاُسْطُوَانَة الَّتِیْ عِنْدَ الْمُصْحَفِ ، فَقُلْتُ : یَا اَبَا مُسْلِمٍ اَرَاك تَتَحَرَّی الصَّلَاة عِنْدَ ھٰذِہِ الْاُسْطُوَانَة ، قَالَ : فَاِ نِِّی رَاَیْتُ النَّبِیَّ صلى الله عليه وسلم یَتَحَرَّی الصَّلَاۃَ عِنْدَھَا

’’ یزید بن ابی عبید نے بیان کیا کہا کہ میں سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کے ساتھ (مسجد نبوی میں) حاضر ہوا کرتا تھا۔ سلمہ  رضی اللہ عنہ ہمیشہ اس ستون کو سامنے رکھ کر نماز پڑھتے جہاں قرآن شریف رکھا رہتا تھا۔ میں نے ان سے کہا : اے ابو مسلم! میں دیکھتا ہوں کہ آپ ہمیشہ اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا  آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاص طور پر اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھا کرتے تھے۔ ‘‘ دوسری حدیث لائے ہیں:

عَنْ اَنَس بْنِ مَالِك قَالَ : لَقَدْ أَدْرَکْتُ کِبَارَ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صلى الله عليه وسلم یَبْتَدِرُوْنَ السَّوَارِیَ عِنْدَ الْمَغْرِب، وَزَادَ شُعْبَة عَنْ عَٰمْرٍ و عَنْ أَنَسٍ حَتّٰی یَخْرُجَ النَّبِیُّ صلى الله عليه وسلم

’’ انس بن مالک  رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے بڑے صحابہ کو دیکھا کہ وہ مغرب کے وقت ستونوں کی طرف لپکتے۔‘‘
پھر غور فرمائیں نمازی کے سامنے اور آگے سے گزرنا جرم و گناہ ہے اور اس جرم اور گناہ سے بچنے کے لیے شریعت میں طریقہ یہی ہے کہ نمازی کے آگے سے نہ گزرے یا پھر سترہ کے آگے سے گزرے ، سترہ اور نمازی کے درمیان سے نہ گزرے شریعت نے اس جرم و گناہ سے بچنے کے اس طریقہ کو عام رکھا ہے کہیں بھی اس کو غیر مسجد کے ساتھ مخصوص نہیں فرمایا۔

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

محدث فتویٰ

تبصرے