السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے گھر میں ایک غیر مسلم نوکرانی ہے تو کیا ہمارے گھر کی عورتوں کا اس سے بیٹھنے،سونے اور کھانے میں میل جول کرنا جائزہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں کوئی حرج نہیں۔علماء کی دو باتوں میں سے زیادہ درست کے مطابق مسلمان خواتین کا اس سے پردہ کرنا واجب نہیں بلکہ ضروری تو یہ ہے کہ اس سے مسلمان عورت کا سا برتاؤ نہ کیا جائے اور اللہ کی خاطر اس سے ناپسندیدگی کو ظاہر کرنا چاہیے،اللہ تعالیٰ کے فرمان کی وجہ سے:
﴿قَد كانَت لَكُم أُسوَةٌ حَسَنَةٌ فى إِبرٰهيمَ وَالَّذينَ مَعَهُ إِذ قالوا لِقَومِهِم إِنّا بُرَءٰؤُا۟ مِنكُم وَمِمّا تَعبُدونَ مِن دونِ اللَّهِ كَفَرنا بِكُم وَبَدا بَينَنا وَبَينَكُمُ العَدٰوَةُ وَالبَغضاءُ أَبَدًا حَتّىٰ تُؤمِنوا بِاللَّهِ وَحدَهُ ...﴿٤﴾... سورةالممتحنة
"(مسلمانو!) تمہارے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام میں اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے، جبکہ ان سب نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سب سے بالکل بیزار ہیں۔ ہم تمہارے (عقائد کے) منکر ہیں جب تک تم اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہ لاؤ ہم میں تم میں ہمیشہ کے لیے بغض وعداوت ظاہر ہوگئی"
اور یہ چاہیے کہ انھیں اسلام نہ لانے کی وجہ سے ان کے علاقوں کی طرف لوٹا دیا جائے کیونکہ اس عربی جزیرے میں کسی یہودی،عیسائی،مشرک مردوں اور عورتوں کا رہنا جائز ہی نہیں،اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اس جزیرے سے نکالنے کی وصیت کی ہے اور مسلمان مردوں اور عورتوں میں ان کے حق میں بے پرواہی ہونی چاہیے کیونکہ مسلمانوں میں ان کا رہنا ان پر ان کےعقیدے اورعادات کوخراب کرنے کے لیے خطرے کاباعث ہے،لہذا جزیرے کے تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کو نافذ کرتے ہوئے خدمت اور دیگر امور کے لیے صرف مسلمانوں کو طلب کریں کیونکہ کفار کو طلب کرنے اور ان سے میل جول بڑھانے میں مسلمان مردوں اور عورتوں کے اخلاق وعقائد میں کافی زیادہ نقصان کا خطرہ ہے۔
میں اللہ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ مسلمانوں کو ان سے بے نیاز ہونے کی توفیق دے،اور ان کو ان کے شر سے محفوظ رکھے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب