الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غیر مسلم سے ہدیہ وصول کرنا اور دینا دونوں جائز ہیں اور اس کا ثبوت خود نبی اور اسلاف سے ملتا ہے۔ایک روایت میں ہے: مصر کے راستے میں ایک علاقہ کے عیسائی حاکم یوحنا بن ادبہ نے نبیﷺ کی خدمت میں سفید خچر اور ایک چادر ہدیہ کے طور پر بھیجی اور آپﷺ نے اس کی طرف لکھ کر بھیجا کہ وہ اپنی قوم کے حاکم کی حیثیت سے باقی رہے کیونکہ اس نے جزیہ دینا منظور کرلیا ہے۔ (صحیح بخاری :1481) ایک اور روایت میں انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ کو ریشم کا ایک جبہ دومہ کے ایک عیسائی نے ہدیہ کیا۔ (صحیح بخاری:2615) اسی طرح کھانے کا تحفہ کے بارے میں روایت ہے کہ انس بن مالک کہتے ہیں کہ ایک یہودی عورت نبی کریمﷺ کے پاس زہر آلود بکری کا گوشت لائی آپﷺ نے اس میں کچھ کھایا پھر جب اس عورت کو لایا گیا تو اس نے زہر ڈالنے کا اقرار کرلیا ۔ کہا گیا کیوں نہ اسے قتل کردیں؟ آپﷺ نے فرمایا نہیں ۔ انس کہتے ہیں اس زہر کا اثر میں نے ہمیشہ نبیﷺ کے تالو میں محسوس کیا۔ (صحیح بخاری:2617) اور صحیح بخاری میں ہی ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمر نے نبیﷺ سے ملنے والا جبہ غیر مسلم بھائی کو ہدیہ کیا۔ دیکھئے ( صحیح بخاری تحت رقم 2619) مذکورہ بالا احادیث سے پتہ چلا کہ کافر و مشرک کا ہدیہ قبول کرنا اور اسے دے دینا بھی جائز ہے۔
وبالله التوفيق
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ