سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عنوان: نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے خلوت کا حکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته سوال: کیا نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے میاں بیوی خلوت اختیار کرسکتے ہیں یعنی مباشرت کر سکتے ہیں۔ ؟

  • 92
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-23
  • مشاہدات : 430

سوال

عنوان: نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے خلوت کا حکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته سوال: کیا نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے میاں بیوی خلوت اختیار کرسکتے ہیں یعنی مباشرت کر سکتے ہیں۔ ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت کے جنسی تعلقات قائم رکھنے کی دو صورتیں قائم کی ہیں یا تو عورت کسی کی بیوی ہو یا لونڈی یعنی مرد صرف ان عورتوں سے جنسی تعلقات رکھ سکتا ہے جن سے شریعت کے مطابق نکاح صحیح کرے یاپھر اس کی ملکیت میں رہنے والی لونڈی ہو۔ جب مرد و عورت نکاح شرعی کرلیتے ہیں تو اب اگر وہ دونوں راضی ہیں تو دنیا کا کوئی قانون و رشتہ ان کے تعلقات میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ گویا دونوں کو نکاح شرعی کے بعد خلوت اختیار کرنے کی اجازت ہی نہیں بلکہ ان کے حقوق و فرائض میں شامل ہوجاتا ہے ۔ شریعت میں نکاح کی ایک صورت یہ بھی متعارف ہے کہ صرف نکاح کردیا جائے اور رخصتی کچھ عرصہ کے بعد کی جائے جیسا کہ آپؐ نے حضرت عائشہؓ سے 6 سال کی عمر میں نکاح کیا او رجب ان کی عمر 9 سال ہوئی تو رخصتی ہوئی۔ نبیﷺ کے فعل کے مطابق نکاح اور رخصتی کے درمیان وقفہ کیا جاسکتا ہے۔ اصل میں نکاح کی یہ صورت لڑکی اور لڑکے کے ورثاء کے درمیان معاہدہ ہوتا ہے کہ ہم لڑکی کو اتنی دیر کے بعد رخصت کریں گے۔ اب اگر جس علاقہ کا یہ عرف ہو کہ رخصتی تک دونوں کونہیں ملنے دیا جاتا تو نکاح کرتے ہوئے رخصتی کے معاہدے میں غیر اعلانیہ طور پر یہ بات شامل ہوتی ہے کہ وہ دونوں تعلقات قائم نہیں کریں گے۔ لہٰذا اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے اگر دونوں تعلقات قائم کرلیتے ہیں تووہ شرعی نکاح کی وجہ سے زنا کے مرتکب نہیں ٹھہرائے جائیں گے البتہ معاہدے کی خلاف ورزی اوروعدہ خلافی کے گناہ کے مرتکب ہوں گے۔ اسی طرح جن علاقوں میں رخصتی سے پہلے ملنے اور تعلقات کا عرف پایا جاتا ہو وہاں میاں بیوی تعلقات قائم کرسکتے ہیں کیونکہ اس عرف میں میاں بیوی کے خلوت وغیرہ کی غیر اعلانیہ اجازت ہوتی ہے۔

وبالله التوفيق

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

تبصرے