الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسلمان کو آزمایش میں پہنچنے والی ہر تکلیف اور اس پر صبر کرنے پر اس کے گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں۔ حدیث میں ہے: ’’ ما من مسلم یصیبہ آذی شوکۃفما فوقھا إلا کفر اللہ بھا سیئاتہ کما تحط الشجرۃ ورقھا ‘‘(صحیح بخاری :5648) ’’مسلمان کو کوئی گزند پہنچے چاہے ایک کانٹا یا اس سے کم تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کا اسے کفارہ اس طرح بنا دیتے ہیں جس طرح درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔‘‘ لہٰذا اس عمومی دلیل سے ثابت ہوتا ہے کہ مومن کو پہنچنے والی تکالیف سے اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں او رنماز پڑھنے جانے والے مومن کو اگر راستے میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو یقیناً اس کی خطائیں معاف ہوں گی۔
وبالله التوفيق
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ