سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

پندرہ سال کی عمر کے بعد چھوڑے گئے روزوں کا فدیہ

  • 869
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 199

سوال

پندرہ سال کی عمر کے بعد چھوڑے گئے روزوں کا فدیہ
متعدد سالوں کےچھوڑے ہوئےروزوں کی قضا کا حکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته میں نے تقریبا چار پانچ سال سے مسلسل ماہ رمضان کے پورے روزے رکھنا شروع کیے ہیں،الحمدللہ،اب اگر کوئی شرعی عذر کی وجہ سے روزے چھوٹ جائیں تو قضا بھی دیتا ہوں۔ لیکن میرا سوال یہ ہے کہ میں نے پندرہ سال کی عمر سے لے کر توبہ کرنے والے سال تک ماہ رمضان کے روزے رکھے بھی ہیں،اور چھوڑے بھی ہیں، مجھے کچھ یاد نہیں کہ میں نے کتنے رکھے ہیں،کتنے چھوڑے ہیں، مجھے مسئلے کا بھی اب پتہ چلا ہے، تو اب میں کیسے فدیہ دوں؟اور کیا قضا بھی کرنا ہو گی، کیونکہ میرے لیے رمضان کے علاوہ سال کے دیگر دنوں میں روزے رکھنے بہت مشکل ہیں۔ کیا میں اللہ تعالیٰ سے یہ دعا مانگ سکتا ہوں کہ توبہ سے پہلے جو ہو چکا سو ہو چکا، اب اگر میں نے روزے چھوڑے تو قضا کروں گا ، اور اسی سال قضا نہ ہوئے تو فدیہ بھی دوں گا؟ تو کیا ایسا کرنا جائز ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! صورت مسؤلہ میں آپ کو گزشتہ تمام چھوڑے ہوئے روزوں کی اللہ سے توبہ کرنی ہوگی اور اس کے ساتھ ساتھ قضاء دیتے ہوئے ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کا کھاناکفارہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ اور اگر آپ کو ان کی گنتی یاد نہیں ہے تو ظن غالب پر بنیاد رکھتے ہوئے تکمیل کریں۔شیخ ابن باز کا یہی موقف ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے