الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت ابراہیم کے والد کا نام آزر تھا جو آخر وقت تک کفر پر رہے اور حضرت ابراہیم کی دعوت کو قبول نہ کیا۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: یلقی ابراہیم أباہ آزر یوم القیامۃ و علی وجہ آزر قترۃ غبرۃ فیقول لہ ابراہیم: ألم أقل لک لا تعصنی؟ (صحیح بخاری:3350) ’’ابراہیم ؑ قیامت کے دن اپنے باپ آزر سے ملاقات کریں گے اور آزر کےچہرے پر کالک اور گردوغبار چھایا ہوگا اسے ابراہیم ؑ کہیں گے: کیا میں نے تجھے یہ نہیں کہا تھا کہ میری نافرمانی نہ کرو؟‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا حضرت ابراہیم ؑ کے والد جہنم میں ہوں گے۔باقی رہا ابراہیمؑ کی اپنے باپ کے لئے دعا کا مسئلہ تو سورہ مریم میں ہے۔ جب آزر نے ان کی دعوت کے جواب میں انہیں رجم کرنے کی دھمکی دے دی تو آپؑ نے کہا: قال سلام علیک سأستغغر لک ربی إنہ کان بی ............. (مریم :46) فرمایا:تم پر سلامتی ہو میں اپنے پروردگار سے تمہاری بخشش کی دعا کرتا رہوں گا اور پھر حضرت ابراہیم ؑ نے ان کی بخشش کی دعا کردی جو سورہ ابراہیم میں ہے: ربنا اغفرلی ولوالدی وللمؤمنین یوم یقوم الحساب ’’اے میرے رب میرے والدین کو اور مومنوں کو قیامت کے دن بخش دینا‘‘ گویا یہ ابراہیم ؑ کا اپنے باپ سے کیا ہوا وعدہ پورا ہوگیا تھا۔ اب سورہ توبہ میں ا س بخشش کی حقیقت اس طرح بیان ہوئی ہے۔ وماکان استغفار ابراھیم لأبیہ إلا عن موعدۃ وعدھا إیاہ فلما تبین لہ أنہ عدو للہ تبرأ منہ إن ابراہیم لأ واہ حلیم (التوبہ:114) ’’اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے دعائے مغفرت مانگنا وہ صرف وعدہ کے سبب سے تھا جو انہوں نے اس سے وعدہ کرلیاتھا پھر جب ان پر یہ بات ظاہر ہوگئی کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے محض بے تعلق ہوگئے۔‘‘ مذکورہ بالا آیات کی روشنی میں دیکھا جائے تو اس دعا کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے۔
وبالله التوفيق
فتوي كميـي
محدث فتوي