سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حمل ضا ئع کرانے شرعی حیثت کیاھے؟ مری بیوی کو ایک ماہ کاحمل ھے وہ بضد ھے کہ میں نے اسکو ضائع کروادینا ھے جب کہ میں اسکو سختی سے کہا کہ اگر تو نے اسکو ابارشن کروایا تو میں طلاق دیدوںگا

  • 737
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 211

سوال

حمل ضا ئع کرانے شرعی حیثت کیاھے؟ مری بیوی کو ایک ماہ کاحمل ھے وہ بضد ھے کہ میں نے اسکو ضائع کروادینا ھے جب کہ میں اسکو سختی سے کہا کہ اگر تو نے اسکو ابارشن کروایا تو میں طلاق دیدوںگا
ایک ماہ کا حمل ضا ئع کرانے کی شرعی حییثت السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ایک ماہ کا حمل ضا ئع کرانے کی شرعی حییثت کیاہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! رحم مادر میں جنین میں روح پھونکی جانے کے بعد اس کو ساقط کرنا ممنوع و ناجائز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا ‘ ارشاد باری تعالی ہے: وَلاَ تَقْتُلُوْا أَوْلادَکُمْ خَشْیَۃَ إِمْلاقٍ۔ (سورۂ بنی اسرائیل‘ 31) اور تم تنگدستی کے اندیشہ سے اپنی اولاد کو قتل مت کرو ۔ جبکہ تخلیق سے قبل اسقاط حمل کے بارے اہل علم کے ہاں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔بعض مطلقا جواز اور بعض مطلقا حرمت کے قائل ہیں ،جبکہ بعض نے اس میں کسی عذر کی شرط لگائی ہے کہ اگر کوئی معقول عذر ہو مثلا مثلاً ماں انتہائی جسمانی کمزوری سے دوچار ہے ، حمل کا بوجھ برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتی یا حاملہ یا بچہ کی جان جانے کا خطرہ ہویادودھ کی کمی کی وجہ سے موجودہ بچہ کی جان کو خطرہ ہو ۔ ان صورتوں میں ایک سو بیس دن کی مدت سے پہلے اسقاط حمل کی گنجائش اس وقت نکل سکتی ہے جب کہ کوئی ماہر ڈاکٹر یہ تجویز پیش کرے ۔ ھذا ما عندی واللہ ٲعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی

تبصرے