مرد روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے خوش طبعی کر سکتا ہے، اسی طرح بیوی کے لیے بھی جائز ہے کہ وہ اپنے خاوند سے روزے کی حالت میں خوش طبعی کر لے، لیکن ایک شرط ہے کہ وہ دونوں اپنے آپ پر کنٹرول رکھ سکتے ہوں کہ انزال نہ ہونے پائے، اوراگر انہیں اپنے آپ پر کنٹرول نہیں کہ شدید قسم کی شہوت ہونے کی بنا پر اس کا انزال ہوجائے، تو منی کے اخراج سے روزہ فاسد ہو جائے گا۔ لہٰذا ایسے شخص کے لیے بیوی سے خوش طبعی کرنا جائز نہیں، کیونکہ وہ ایسے کرنے سے اپنا روزہ فاسد کرلے گا، اور اسی طرح مذی کے نکلنے کا خدشہ ہو۔ (الشرح الممتع: 6؍ 390)
روزے کی حالت میں انزال ہونے سے محفوظ رہنے والے شخص کے لیے بیوی سے بوس وکنار کرنے کی دلیل یہ ہے کہ سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ
''نبیﷺ ان سے روزہ کی حالت میں بوس وکنار کیا کرتے تھے، اور اُنہیں اپنے آپ پرتم سے زیادہ کنٹرول تھا ۔''
(صحیح بخاری: 1927؛ صحیح مسلم: 1106)
اور ایک حدیث میں ہے کہ عمرو بن سلمہؓ بیان کرتے ہیں:
''انہوں نے نبی ﷺ سے سوال کیا کہ کیا روزہ دار بوسہ لے سکتا ہے ؟ تورسول اکرم ﷺ فرمانے لگے:اس (ام سلمہ ؓ)سے پوچھ لو تو ام سلمہ ؓ نے انہیں بتایا کہ نبی ﷺ ایسا کیا کرتے تھے۔
(صحیح مسلم: 1108)
شیخ ابن عثیمین کہتے ہیں: ''بوسہ کے علاوہ معانقہ اوردوسرے ابتدائی کام کے حکم کے بارے میں ہم یہ کہیں گے کہ اس کا حکم بھی بوسے کاحکم ہی ہے اور اس میں کوئی فرق نہیں۔ '' الشرح الممتع: 6؍ 434
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب