سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سٹا ک ایکس چینج کی کما ی حلال یا حرام

  • 641
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 207

سوال

سٹا ک ایکس چینج کی کما ی حلال یا حرام
سٹاک مارکیٹ سے حصص کی خرید وفروخت کاحکم میں سٹاک ایکس چینج میں صرف سونا، سلور ،اور تیل کے شئیرز کی خرید و فروخت کا کام کرتا ہوں۔جس میں منافع اور نقصان دونوں ہوتے ہیں۔ اس سے حاصل ہونے والا منافع یا نقصان جائز ہے یا نہیں۔؟ الجواب بعون الوھاب جس کمپنی کا حقیقتاً کاروبار موجود ہو اور حلال ہو، اس کمپنی کے حصص کی خرید و فروخت کی گنجائش ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ نے کسی کمپنی میں اپنا حصہ ڈال دیا ہے اور آپ کو آپ کے حصے کے مطابق نفع و نقصان میں شرکت کرنا ہوگی ،تاہم چونکہ اکثر لوگ شرعی مسائل سے ناواقف ہونے کی بناء پر خرید و فروخت میں احتیاط نہیں کرتے اور حصص کا کاروبار عام طور پر محض فرضی اور کاغذی ہورہا ہے، حقیقی کاروبار نہیں ہوتا، لہٰذا حصص کے کاروبار سے احتیاط کی جائے۔ لیکن آج کل پاکستان میں سٹے بازی عام ہے، اس میں ہوتا یہ ہے کہ بجائے اصل لین دین کے، زبانی کلامی سودے ہوتے ہیں اور سارا دن ہوتے ہی رہتے ہیں اور دن کے اختتام پر بیٹھ کر حساب کر لیا جاتا ہے کہ کس نے کتنا کھویا اور کتنا پایا ہے اور یہی غلط ہے اور اسطرح کے سودوں میں سارا نقصان بیچارے چھوٹے سرمایہ کاروں کا ہوتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ ٲعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی

تبصرے