سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

غیر محرم لڑکی سے اظہار محبت السلام عليكم ورحمة الله وبركاته اگر کوئی شخص کسی عورت سے محبت کرے اور بہت سارے دینی فرائض سے کوتاہی کر لے، اگرچہ اس کا عقیدہ توحید ہو۔ مثلاً باتیں کرتے ہوئے نماز کا وقت گزر جائے تو کیا یہ شرک ہے۔؟ یعنی کیا یہ محبت کرنا شرک ہو گا۔؟اور کیا کسی کو یہ کہا جا سکتا ہے کہ میں تم سے شدید محبت کرتا ہوں، کیونکہ قرآن کی آیت کا مفہوم ہے کہ ایمان والے اللہ سے محبت میں سخت ہیں۔؟

  • 599
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 197

سوال

غیر محرم لڑکی سے اظہار محبت السلام عليكم ورحمة الله وبركاته اگر کوئی شخص کسی عورت سے محبت کرے اور بہت سارے دینی فرائض سے کوتاہی کر لے، اگرچہ اس کا عقیدہ توحید ہو۔ مثلاً باتیں کرتے ہوئے نماز کا وقت گزر جائے تو کیا یہ شرک ہے۔؟ یعنی کیا یہ محبت کرنا شرک ہو گا۔؟اور کیا کسی کو یہ کہا جا سکتا ہے کہ میں تم سے شدید محبت کرتا ہوں، کیونکہ قرآن کی آیت کا مفہوم ہے کہ ایمان والے اللہ سے محبت میں سخت ہیں۔؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی بات تو یہ ہے کہ کسی غیر محرم عورت کے ساتھ محبت کرنا ایک کبیرہ گناہ ہے اور پھر اس کے ساتھ باتوں باتوں میں نماز کا وقت گزار دینا اس سے بڑا گناہ ہے۔ یہ اگرچہ کبیرہ گناہ ہیں لیکن ان کو شرک قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ہاں البتہ نماز چھوڑنے کی بناء پر آیت مبارکہ ’’ أَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ‘‘ (الروم:31)) کے تحت آپ اسے مشرک بھی کہہ سکتے ہیں۔ شریعت کی حدود میں رہ کر شریعت کے عظیم مقاصد کے تحت کسی سے محبت کا اظہار کرنے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ترغیب دلائی ہے، لیکن نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لئے شریعت کی حدود سے نکل کر کسی سے اظہار محبت کرنا گناہ اور حرام عمل ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

تبصرے