الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر آدمی بھی مسلمان ہے تو پھر ایسے شخص کو نکاح کی آفر تو مسلمان لڑکی کو ہی کرنی چاہئے،لیکن یہ آفر معروف طریقوں کے مطابق ہونی چاہئے ،اس میں کوئی غیر شرعی معاملہ نہیں ہونا چاہئے۔ باقی آپ نے جو محبت بھرے جملے بیان کئے ہیں ،کسی غیر محرم لڑکی یا لڑکے کے ساتھ ان جملوں کا تبادلہ حرام اور گناہ کا کام ہے۔اگرچہ ان جملوں کا عقائد سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن کسی گناہ کو چھوٹا گناہ سمجھ کر کوتاہی نہیں کرنی چاہئے۔بلکہ ہر چھوٹے بڑے گناہ سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔یہ جملے صرف شادی کے بعد ہی اپنی بیوی سے کہے جا سکتے ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ