الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کو وسوسہ اور وہم کا مرض لاحق ہے۔ اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو اس وسوسے كى بيمارى سے شفايابى نصيب فرمائے؛ كيونكہ وسوسہ ايک ايسى بيمارى ہے جس كے راستہ سے شيطان داخل ہو كر مؤمن كو غمزدہ اور پريشان كرتا ہے، ہم آپ كو صبر كى تلقين كرتے ہيں، اور آپ سے گزارش ہے كہ آپ اللہ كى طرف رجوع كريں، اور اسى سے عافيت و درگزر كا سوال كريں، يقينا اللہ تعالى سننے والا اور قبول كرنے والا ہے. اور آپ كو يہ بھى علم ميں ہونا چاہيے كہ وسوسے كا سب سے بہتر علاج وسوسے سے اعراض كرنا ہے، اور اس كى طرف دھيان نہ دينا ہے. اگر نفس میں کسی قسم کا تردد ہو توجب اس کی طرف دھیان ہی نہیں دیا جاۓ گا اوراس کی طرف متوجہ ہی نہیں ہوا جاۓ تو وہ تردد اوروسوسہ کبھی بھی نہیں ٹھر سکتا بلکہ کچھ لمحہ کے بعد ہی وہ غائب ہوجائے گا ، جیسا کہ اس کا تجربہ بھی بہت سے اچھے لوگوں نے کیا ہے ۔ لیکن اگر اس کی طرف متوجہ ہوکراوردھیان دے کر اس کے تقاضے پر عمل کیا جاۓ گا تو وہ اورزيادہ ہوتا چلا جاۓ گا حتی کہ اسے مجنونوں اورپاگلوں تک پہنچا دے گا بلکہ اس سے بھی قبیح شکل میں لے جاۓگا ، جیسا کہ ہم نے بہت سے لوگوں کا مشاہدہ کیا ہے جو اس بیماری میں مبتلا ہوۓ اس کی وجہ سے شیطان اس کی طرف متوجہ ہوۓ جس کے بارہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تنبیہ کرتے ہوۓ کچھ اس طرح فرمایا : ( پانی کے وسوسہ ولھان سے بچو ) یعنی جوکچھ اس میں مبالغہ اورلھو ہے اس کی وجہ سے بچو جیسا کہ اس کے متعلق شرح مشکاۃ الانوار میں بیان کیا گیا ہے ، اورصحیح بخاری اورصحیح مسلم میں اس کی تائيد بھی آئي ہے جومیں نے ذکر کی ہے کہ جوبھی وسوسہ میں مبتلا ہو اسے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرنی چاہیۓ اوروہ اس وسوسہ سے رک جاۓ ۔ تو آپ اس علاج پر ذرا غور وفکر اور تامل کریں جسے ایسے شخص نے تجویز کیا ہے جو اپنی امت کے لیے خود بولتا ہی نہيں ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ