الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلام نے کسی مرد یا عورت کو اجازت نہیں دی کہ وہ غیر محرم مرد یا عورت سے گپ شپ لگائے یا ایسی گفتگو کرے جس سے فتنے کا اندیشہ ہو۔ اگر کوئی ضروری کام ہو تو ضرورت کی حد تک بات کی جا سکتی ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ (الأحزاب: 53)
اور جب تم ان سے کوئی سامان مانگوتو ان سے پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمھارے دلوں اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔
اور فرمایا:
يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا (الأحزاب: 32)
اے نبی کی بیویو! تم عورتوں میں سے کسی ایک جیسی نہیں ہو، اگر تقوی اختیار کرو تو بات کرنے میں نرمی نہ کروکہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔
اللہ تعالیٰ نے جس طرح عورت کے وجود میں مرد کے لیے جنسی کشش رکھی ہے، جس کی حفاظت کے لیے پردے کا اور آنکھ نیچی رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، اسی طرح عورت کی آواز میں بھی فطری طور پر دل کشی، نرمی اور نزاکت رکھی ہے، جو مرد کو اپنی طرف کھینچتی ہے، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو حکم دیا گیا کہ مردوں سے بات کرتے وقت ایسا لہجہ اختیار کریں جس میں نرمی اور دل کشی کے بجائے قدرے سختی اور مضبوطی ہو، تاکہ دل کا کوئی بیمار کسی غلط خیال میں مبتلا ہو کر آگے بڑھنے کی جرأت نہ کرے۔
واضح رہے کہ یہ حکم امہات المومنین کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ امت کی تمام عورتوں کے لیے ہے، کیونکہ ازواج مطہرات امت کی عورتوں کے لیے نمونہ ہیں۔
اسی طرح غیر محرم کے ساتھ خلوت اختیار کرنا بھی حرام ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ (صحیح البخاری، النکاح: 5233، صحيح مسلم، الحج: 1341)
کوئی مرد کسی اجنبی عورت سے تنہائی میں نہ ملے مگر جب قریبی رشتہ دار موجود ہوں۔
مذکورہ بالا قرآنی آیات اور حدیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ مرد يا عورت كا غير محرم مرد يا عورت سے گفتگو کرنا جائز ہے، اگر شریعت کے بیان کردہ ضوابط کا لحاظ رکھا جائے، يعنی پردے کے احکامات کا لحاظ رکھا جائے، گفتگو خلوت میں نہ ہو، ایسی گفتگو نہ ہو جو فتنے کے باعث بنے، وغیرہ۔
گپ شپ لگانا یا ایسی گفتگو کرنا جس سے فتنے کا اندیشہ ہو حرام ہے۔
والله أعلم بالصواب.