الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسا کہنا شرعاً ناجائز اور حرام ہے اور اس میں شرک کا عنصر پایا جاتاہے۔ کیونکہ یہ دعائیہ الفاظ ہیں جن کے ساتھ کسی کی حفاظت کی لئے دعا کی جاتی ہے۔ اور اللہ کے علاوہ کسی سے بھی دعا کرنا شرک ہے،دعا ایک عبادت ہے جو صرف اللہ تعالیٰ سے کی جاسکتی ہے۔ نیزحفاظت کرنے والا اور نفع و نقصان کا مالک صرف اللہ تعالی ہے،لہذا نبی ،ولی جن اور فرشتے سمیت کسی بھی غیر اللہ کے بارے میں نفع ونقصان کا عقیدہ رکھنا ،یہ بھی شرک کے زمرے میں آتا ہے۔آپ کے والدین کو چاہئے کہ وہ صرف (اللہ وارث) ہی کہہ کر آپ کو رخصت کیا کریں۔ باقی رہی آپ کے والدین کی یہ بات کہ اس سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع نہیں کیا ہے تو جناب گزارش ہے کہ یہ اردو کے الفاظ ہیں اور اللہ تعالیٰ نے شریعت اسلامیہ کا کوئی ایک حکم بھی اردو میں نازل نہیں کیا اور نہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اردو جانتے تھے ،شریعت کی تمام تعلیمات عربی زبان میں ہیں۔ یہاں ہم نے دیکھنا یہ ہے کہ ان الفاظ کا مقصود ومفہوم کیا ہے،اور وہ واضح ہے کہ ان الفاظ کے ساتھ کسی کی حفاظت کے لئے دعا کی جاتی ہے اور دعا ایک عبادت ہے جو صرف اللہ تعالیٰ سے کی جاسکتی ہے۔اس کے علاوہ کسی اور سے کرنا شرک ہے۔اور شرک کی حرمت پر بے شمار دلائل موجود ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ