الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فتویٰ عموماً کسی انسان کی کوئی اپنی ذاتی رائے نہیں ہوتا ،بلکہ شریعت اور قرآن و سنت سے مستنبط حکم ہوتا ہے ،لہذا عامی شخص کے لئے قرآن و سنت سے مستنبط اس فتویٰ کو بلا دلیل تعصب کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے ٹھکرا دینا اور تسلیم نہ کرنا درحقیقت قرآن و سنت کو ٹھکرانا ہے۔ اور قرآن و سنت کا منکر دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ ہاں البتہ کوئی اہل علم اجتہادی نقطہ نظر سے دلیل کی بنیاد پرکسی بھی عالم دین کے کسی بھی فتویٰ سے اختلاف کرسکتا ہے،خصوصاً جب اس کے پاس کوئی راجح یا قوی دلیل موجود ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ