سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

میت کے وارثوں میں، دو حقیقی بھائیوں کی اولاد اور تین باپ شریک بھائی زند ہ ہیں، وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟

  • 5391
  • تاریخ اشاعت : 2024-06-26
  • مشاہدات : 59

سوال

علی احمد فوت ہو گیا اس کی کوئی اولاد نہیں تھی، اس کے وارثو ںمیں دو حقیقی بھائیوں کے بچے اور تین باپ شریک بھائی موجود ہیں، وراثت کیسے تقسیم کی جائے گی؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ بالا سوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ علی احمد کے وارث درج ذیل افراد ہیں:

  • دو حقیقی بھائیوں کی اولاد
  • تین باپ شریک بھائی

اگر میت کے صرف یہی وارث زندہ ہیں تو ساری جائیداد تین باپ شریک بھائیوں میں تقسیم ہوگی، سارے مال کے تین حصے کر لیے جائیں گے، ہر باپ شریک بھائی کو ایک حصہ مل جائے گا۔

دو حقیقی بھائیوں کی اولاد کو کچھ نہیں ملے گا، کیونکہ جب میت کے قریبی وارث موجود ہوں تو دور کے وارث کو کچھ نہیں ملتا، باپ شریک بھائی رشتے میں میت کے زیادہ قریب ہیں۔

سیدنا ابن عباس رضی  الله عنهما بيان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

أَلْحِقُوا الفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَر (صحيح البخاري، الفرائض: 6732).

 تم جن ورثا کا حصہ متعین ہے انہیں ان کا حصہ پورا پورا ادا کر دو، پھر جو مال بچ جائے اسے میت کے قریبی ترین رشتےدار کو دے دو۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ انس مدنی صاحب حفظہ اللہ

تبصرے