الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر وہ بدعت کے داعی ،مشرک یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے گستاخ نہ ہوں اور ان میں خلاف شریعت کوئی ایسا امر نہ پایا جاتا ہو جو انہیں اسلام سے خارج کر دینے کا باعث ہو تو ان میں شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن افضل یہ ہے کہ کہ کوئی سلفی اور مؤحد رشتے کا ہی انتخاب کیا جائے ،کیونکہ اس کا براہ راست انسان کی اپنی فکر اور اولاد پر اثر پڑتا ہے۔ اہل سنت کے ہاں عورت یا مرد کا کسی بدعتی سے نکاح کرنا بہت شدید قسم کا مکروہ ہے کیونکہ اس پر بہت سی خرابیاں اورفساد مرتب ہوتے ہیں اوربہت سی مصلحتیں ختم ہوکر رہ جاتی ہے ۔ اورپھر جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ کے لیے کسی چيز کو ترک کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اس کا نعم البدل عطا فرماتےہیں ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ