سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کیا نماز کے لیے سوئے ہوئے آدمی کو اٹھانا ضروری ہے؟

  • 5383
  • تاریخ اشاعت : 2024-06-07
  • مشاہدات : 119

سوال

اگر کوئی شخص عشاء کی نماز سے پہلے سو گیا تو پاس بیٹھے شخص کو اسےاٹھانا چاہیے یا نہیں؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ کلمہ کے بعد نماز اسلام کا اہم ترین رکن ہے، اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا کہ اللہ تعالی نے دن میں پانچ مرتبہ باجماعت نماز کو فرض قرار دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت بھی نماز کے بارے میں تھی، قیامت کے روز سب سے پہلے حساب بھی نماز کا ہوگا۔ اس لیے انسان کو چاہیے کہ ہر حال میں نماز کا خصوصی اہتمام کرے اور کسی بھی قسم سستی اور کوتاہی کا مظاہرہ نہ کرے۔

اللہ تعالی نے نماز کو اس کے مقررہ وقت پر پڑھنے کا حکم دیا ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا (النساء: 103)

بے شک نماز ایمان والوں پر ہمیشہ سے ایسا فرض ہے جس کا وقت مقرر کیا ہوا ہے۔

اور فرمایا:

حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ (البقرة: 238)

سب نمازوں کی حفاظت کرو اور درمیانی نماز کی اور اللہ کے لیے فرماں بردار ہو کر کھڑے رہو۔

1. عشاء کی نماز سے پہلے سونا ناپسندیدہ عمل ہے۔

سیدنا ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَالحَدِيثَ بَعْدَهَا (صحیح البخاري، مواقيت الصلاة: 547)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے پہلے سونے کو اور نماز عشاء کے بعد باتیں کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔

1. اس لیے انسان کو چاہیے کہ جس کام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نا پسند کیا ہے وہ بھی اسے نا پسند کرے اور عشاء کی نماز سے پہلے نہ سوئے۔

2. اگر پھر بھی وہ سو گیا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ الارم لگا کر سوئے یا کسی شخص کو کہہ دے کہ وہ نماز کا وقت شروع ہونے پر اسے اٹھا دے۔

3. اگروہ سویا رہ گیا ہے تو افضل اور بہتر یہی ہے کہ جیسے ہی نماز کا وقت شروع ہو پاس بیٹھا ہوا شخص اسے خبر کرے اور متنبہ کردے، اگر نماز کا وقت بہت کم رہ جائےتو اسے وقت ختم ہونے کے بارے میں بتانا اور متنبہ کرنا واجب ہے ۔

ارشاد باری تعالی ہے:

وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ﱠ (المائدة: 2).

اورنیکی اور تقوی پر ایک دوسرے کی مدد کرواور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات کو اپنی نماز پڑھتے اور وہ (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) آپﷺ کے سامنے لیٹی ہوتی تھیں، جب آپﷺ کے وتر باقی رہ جاتے تو آپﷺ انھیں جگا دیتے اور وہ وتر پڑھ لیتیں۔ (صحيح مسلم،  صلاة المسافرين وقصرها: 744)

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

تبصرے