سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مختلف میوزیم میں رکھے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کی حقیقت

  • 5348
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 42

سوال

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال مبارک کی لینتھ کتنی تھی؟ کہا جاتا ہے کہ کان کی لو کے برابر تھی لیکن لوگ میوزیم میں بڑی لمبی سی زلف سے گمراہ کرتے ہیں۔

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کی لمبائی کے بارے میں درج ذیل احادیث میں وضاحت موجود ہے:

سیدنا براء رضی اللہ تعالیٰٰ عنہ بیان کرتے ہیں:

نبی ﷺ میانہ قامت تھے۔ دونوں شانوں کے درمیان کشادگی تھی۔ آپ کے بال کان کی لو تک پہنچتے تھے۔ میں نے ایک دفعہ آپ کو سرخ (دھاری دار) جوڑا پہنے دیکھا۔ میں نے آپ سے زیادہ کسی کو حسین اورخوبصورت نہیں دیکھا۔ ایک  دوسری حدیث میں ہےکہ آپ کےبال کندھوں تک پہنچتے تھے۔

(صحيح البخاري: 3551)

سيدنا  انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے موئے مبارک آپ کے کندھوں پر لہراتے تھے۔ (صحيح البخاري: 5903)

ام المؤمنین سیدہ عائشہ  رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوْقَ الْوَفْرَةِ وَدُونَ الْجُمَّةِ ) سنن أبي داود، الترجل: 4187) (صحيح)

 رسول اللہ ﷺ کے بال وفرة سے زائد اور جمة سے کم ہوتے تھے۔

الْوَفْرَةِ: جب سر كے بال كانوں كےنچلے حصہ تك پہنچ جائيں تو انہيں وفرہ كہا جاتا ہے۔

الْجُمَّةِ: جب سر كے بال كندھوں پر گرنے لگيں توانہيں جمہ كہا جاتا ہے۔

مندرجہ بالا احادیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک کبھی کانوں کی لو تک ہوتے تھے، کبھی کانوں کی لو سے بھی تجاوز کرجاتے اور کبھی کندھوں تک ہوتے۔

میوزیم میں رکھی ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زلفیں:

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا لباس، بال، اوردیگر اشیاء نا پید ہوچکی ہیں۔ اب کسی کیلئے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کسی بھی چیز کی یقینی طور پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت ثابت کرسكے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام تر باقیات کے بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہیں۔

1. لہذا مختلف میوزیم میں رکھے ہوئے بال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نہیں ہیں۔

والله أعلم بالصواب.

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی