سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اگر انسان اللہ تعالی سے وعدہ کرے کہ وہ آج کے بعد فلاں گناہ نہیں کرے گا

  • 5346
  • تاریخ اشاعت : 2025-03-03
  • مشاہدات : 104

سوال

اگر انسان اللہ تعالی سے وعدہ کرے کہ وہ آج کے بعد فلاں گناہ نہیں کرے گا لیکن پھر اس گناہ میں مبتلا ہو جائے تو کیا اس کا کفارہ ادا کرنا ہو گا؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر انسان اللہ   تعالی سے گناہ کو چھوڑنے کا وعدہ کرے، تو اس وعدے کو پورا کرنا واجب ہے، کیونکہ گناہ کو ترک کرنا واجب ہے۔  وعدے کو پورا نہ کرنا منافقوں کی علامات میں سے ہے۔

سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا ، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا : إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ. (صحيح البخاري، الإيمان: 34، صحيح مسلم، الإيمان: 58).

چار (خصلتیں) جس انسان میں پائی جائیں وہ پکا منافق ہے، اور جس میں ان (چار) میں سے کوئی ایک پائی جائے تو اس میں نفاق کی ایک خصلت پائی جا چکی ہے حتی کہ وہ اسے چھوڑ دے، جب اسے( منافق کو)  امانت دی جاتی ہے خیانت کرتا ہے، جب بات کرتا ہے جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے، جب لڑائی ہو جائے تو گالی گلوچ کرتا ہے۔

1. اگر انسان اللہ تعالی سے وعدہ کرنے کے بعد  دوبارہ اس  گنا ہ میں مبتلا ہوجائے تو اس پر لازم ہے کہ اس گناہ سے فوری توبہ کرے اور پختہ عزم  کرے کہ آئندہ یہ گناہ نہیں کرے گا، کفارہ لازمی نہیں ہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتویٰ کمیٹی

تبصرے