سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اگر لڑکا اور لڑکی بدكاری کریں ، پھر نکاح کر لیں، تو کیا ان كا گناہ معاف ہو جائے گا اور شادی صحيح تصور ہوگی؟

  • 5260
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 57

سوال

لڑکا لڑکی کا جنسی تعلق اور پھر نکاح کر لیں تو کیا گناہ معاف ہوں گے اور شادی چل پائے گی پھر ؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت میں زنا کبیرہ گناہ اورسنگین ترین جرم ہے، بلکہ اسلام میں کسی بھی جرم پراتنی سخت سزا مقررنہیں کی گئی جتنی سزا زنا کرنے پررکھی گئی ہے۔ اگر غیرشادی شدہ شخص زنا کرے تواسے 100 کوڑے مارنے کا حکم ہے، اورایک سال کے لیے جلا وطن کردیا جائے گا۔ اگر شادی شدہ مرد یا عورت زنا کرے تو اسے سنگسار کیا جائے گا۔

ارشاد باری تعالی ہے:

الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ. (النور: 2).

جوزنا کرنے والی عورت ہے اورجوزنا کرنے والا مرد ہے، سو دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اورتمہیں ان کے متعلق اللہ کے دین میں کوئی نرمی نہ پکڑے، اگر تم اللہ اور یوم آخرت پرایمان رکھتے ہواورلازم ہے کہ ان کی سزا کے وقت مومنوں کی ایک جماعت موجود ہو۔

سیدنا ابوہریرہ اورزید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی کے غیرشادی شدہ بیٹے نے ایک شادی شدہ عورت کے ساتھ زنا کیا تو اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان فیصلہ فرمایا:

عَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، اغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا. (صحيح البخاري، الشروط: 2724).

تیرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اورایک سال کی جلا وطنی کی جائے گی، اے انیس تو کل اس آدمی کی بیوی کی طرف جانا اگر وہ اعتراف جرم کرلے تو اسے رجم کر دینا۔

 

1. بدکاری کرنے والے لڑکے اور لڑکی نے سنگین ترین جرم کا ارتکاب کیا ہے ان پر واجب ہے کہ وہ اپنے اس گناہ پر اللہ تعالی سے توبہ کریں، کثرت کے ساتھ  استغارکریں، کثرت کے ساتھ نیک اعمال کریں کہ اللہ تعالی اپنا رحم کرتے ہوئے ان کی توبہ قبول کرلے۔

ارشاد  باری تعالی ہے:

وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِمَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى (طه: 82)

اور بے شک میں یقینا اس کو بہت بخشنے والا ہوں جو توبہ کرے اورایمان لائےاور نیک عمل کرے، پھر سیدھے راستے پر چلے۔

سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَه. (سنن ابن ماجه، الزهد: 4250) (صحيح).

گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسے ہوجاتا ہے جیسا اس کا کوئی گناہ تھا ہی نہیں۔

 

1. زنا کے جرم کی معافی کے لیے اللہ تعالی سے سچی توبہ کرنا ضروری ہےکیونکہ کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔

2. اگر لڑکا اورلڑکی دونوں اپنے اس جرم پرنادم ہیں، انہوں نے اللہ تعالی سے سچی توبہ کرلی ہے اور وہ باہمی رضا مندی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔

 

والله أعلم بالصواب.

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی