سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اوجری کھانا جائز ہے

  • 5237
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 83

سوال

کیا اوجری کھانا جائز ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے جو جانورانسانوں کے لئے حلال قراردیئے ہیں ان کے تمام اجزاء حلال اورجائز ہیں۔ ہاں، اگر اللہ تعالیٰ نے خود کسی چیز کو بندوں پرحرام کردیا ہو توالگ بات ہے، جیسا کہ حلال جانورکوذبح کرتے وقت اس کی رگوں سے تیزی کے ساتھ بہنے والے خون کوقرآن مجید میں حرام کیا گیا ہے اسے ’’دم مسفوح‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حلال جانورکی کوئی چیز حرام نہیں ہے، لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ ہرحلال جانور کا ہر جزو کھانافرض ہے۔ اگرکسی حصے کے متعلق دل نہیں چاہتا تویہ اس کی مرضی ہے، تاہم اسے حرام کہنا صحیح نہیں ہے۔ اس وضاحت کے پیش نظر حلال جانورکی اوجڑی بھی حلال ہے اوراسے عام حالات میں کھانا جائز اورمباح ہے۔ شرعی طورپر اس میں حرمت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ 

دراصل احناف کے نزدیک حلال جانورکا بول وبرازپلید ہے چونکہ اوجڑی حلال جانورکے براز کا محل ہے، اس لئے یہ حضرات اسے مکروہ قراردیتے ہیں، حالانکہ یہ مفروضہ بھی محل نظر ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ جن جانور وں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کابول وبرازنجس نہیں ہے۔ آپ نے اس کے متعلق کئی ایک دلائل پیش فرمائے ہیں ۔ان دلائل کاتقاضا ہے کہ جن حیوانات کاگوشت کھایا جاتا ہے ان کا بول وبرازنجس نہیں ہے اورنہ ہی اوجڑی اس کامحل ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے۔ یہ حلال جانور کا حصہ ہے۔ اسے اچھی طرح دھوکر صاف کرکے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ایسے اگر کسی کا دل نہ چاہے تواسے کھانے پرمجبورنہیں کیا جاسکتا۔

والله أعلم بالصواب.

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی