سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کسی شخص یا قوم کا نام لے کر دعا کرنا

  • 4905
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 34

سوال

کسی شخص یا قوم کا نام لے کر دعا کرنا کیسا ہے جیسے: اللهم انصر زیدا یا اللهم انصر اخواننا فی فلسطین، مدلل جواب سے نوازیں۔

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسان کو اللہ تعالی سے کثرت کے ساتھ دعا کرنی چاہیے،کیونکہ دعا میں عاجزی ہے اوراللہ تعالی کوعاجزی پسند ہے۔

اسلام میں اپنے مسلمان بھائی کے لیے دعا کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، بلکہ ابو درداء‬ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَدْعُو لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ، إِلَّا قَالَ الْمَلَكُ: وَلَكَ بِمِثْلٍ (صحيح مسلم، الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار (2732)

کوئی مسلمان بندہ نہیں جواپنے بھائی کی پیٹھ پیچھے اس کے لیے دعا کرے، مگرایک فرشتہ (ہے جو) کہتا ہے: تمہیں بھی اس کے مانند ملے۔

بہت سی احادیث میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے لیے دعا کی، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم آپ سے بارش کی دعا کروایا کرتے تھے، اسی طرح آپ نے بہت سے لوگوں کی ہدایت کی دعا بھی کی۔

غزوہ بدر کے موقع پرآپ ﷺ اپنے خیمے میں اللہ کے حضور یہ عرض کررہے تھے ’’اے اللہ!میں تجھے تیرے عہد اوروعدے کا واسطہ دیتا ہوں (کہ مسلمانوں کو فتح عطا فرما)۔ اے اللہ! اگر تیری یہی مرضی ہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ ہو۔‘‘ اتنے میں حضرت ابوبکر ؓ نے آپ کا ہاتھ پکڑ کرکہا: اللہ کے رسولﷺ ! بس یہ آپ کے لیے کافی ہے، آپ نے اپنے رب سے بہت الحاح اورزاری سے دعا کی ہے۔ آپ ﷺ زرہ پہنے ہوئے تھے اور یہ پڑھتے ہوئے باہرنکلے: ’’عنقریب کفار کی جماعت شکست سے دو چار ہوجائےگی اور یہ لوگ پیٹھ پھیرکر بھاگ جائیں گے بلکہ قیامت ان کے وعدے کا وقت ہے اور قیامت بہت بڑی آفت اورتلخ تر چیز ہے۔‘‘ (راوی حدیث) خالد نے یہ اضافہ بیان کیا ہے کہ یہ واقعہ غزوہ بدر کا ہے۔ (صحيح البخاري، الجهاد والسير: 2915)

اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے لیے دعا کرے خاص طور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے ، کیونکہ دعا مسلمان کا بہت بڑا ہتھیار ہے۔

والله أعلم بالصواب.

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی