سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اسلامی تعلیمات پر عمل نہ کرنے سے آپ کے گھر کی خوشیاں برباد ہو سکتی ہیں

  • 4695
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 62

سوال

تین سال پہلے میری شادی ہوئی، میری ایک ڈھائی سال کی بیٹی ہے ۔ میرے شوہر میرا بہت خیال رکھتے ہے، انہوں نے بہت پیار سے مجھے رکھا ہے۔ مجھے تین چار مہینے سے کچھ عجیب محسوس ہو رہا تھا، میرے شوہر اور میری چھوٹی بہن میں بے تکلفی بڑھ رہی تھی، مگر میرے شوہر نے ہمیشہ یہی ظاہر کیا کہ وہ اس کو چھوٹا سمجھتے ہیں کہتے تھے کہ میری دو بچیاں ہیں مطلب ایک میری اپنی ذاتی بیٹی اور ایک میری بہن۔ کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنی بہن کا موبائل پکڑا تو مجھ پر انکشاف ہوا کہ میرے شوہر اور میری بہن کے درمیان بے تکلفی کے علاوہ کوئی اور رشتہ بھی بن چکا ہے مطلب ان دونوں کا افیئر چل رہا ہے ، یہ صدمہ میرے لیے قیامت سے کم نہیں تھا، میں نے جب اپنے شوہر کو کریدا تو پہلے انہوں نے انکار کیا لیکن جب میں نے انہیں بتایا کہ میں نے آپ کے پیغامات دیکھے ہیں تو وہ خاموش ہو گئے اور انہوں نے اپنی غلطی اور گناہ کا اعتراف کر لیااور رو رو کر مجھ سے معافی بھی مانگی، مگر مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں کیا کروں میرے سب سے قابل بھروسہ رشتوں نے میرے ساتھ خیانت کی ہے، میں دن بدن بیمار ہوتی جا رہی ہوں، میرے شوہر سب کچھ سنبھالنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن میں ان کو دل سے معاف نہیں کر پا رہی اور میرا رویہ عجیب ہوتا جا رہا ہے۔ میں ٹھیک طرح سے اپنی بیٹی پر توجہ بھی نہیں دے پا رہی، میرا دل کرتا ہے کہ میں بھی گناہ کے کام کروں، میں لڑکوں سے دوستی کروں کہ جب میرے شوہر نے میری محبت میری وفا میرے خلوص کا خیال نہیں کیا تو میں کیوں خیال کروں مجھے میرے اس مسئلے کا حل بتا دیں۔

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ آپ کے لیے آسانیاں فرمائے اورآپ کے گھرکو آباد رکھے، دنیا و آخرت میں بھلائی آپ کا مقدر ہو۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث مبارکہ میں جو احکامات دیے ہیں وہ حکمت اور فائدے سے خالی نہیں ہیں، ان میں بے شمار حکمتیں ہیں، ان پر عمل کرنے سے انسان کو دنیا وآخرت میں بھلائی نصیب ہوتی ہے،  ہر مسلمان پرلازم ہے کہ وہ ہرگوشئہ حیات میں اسلامی تعلیمات پرعمل کرے ۔

سالی کا بہنوئی سے پردہ کرنا واجب ہے، سالی اور بہنوئی دونوں کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ آپس میں فضول گپ شپ لگائیں، یا ایک دوسرے سے مصافحہ کریں، یا علیحدگی اختیار کریں، اگر کوئی ضروری کام ہو تو ضرورت کی حد تک بات کی جا سکتی ہے۔

ارشادباری تعالیٰ ہے:

وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (النور: 31)

اورمومن عورتوں سے کہہ دے اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اوراپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اوراپنی زینت ظاہرنہ کریں مگر جو اس میں سے ظاہر ہو جائےاوراپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں کے لیے، یااپنے باپوں، یا اپنے خاوندوں کے باپوں، یا اپنے بیٹوں، یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں، یا اپنے بھائیوں، یا اپنے بھتیجوں، یا اپنے بھانجوں، یا اپنی عورتوں (کے لیے)، يا  (ان کے لیے) جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں، یا تابع رہنے والے مردوں کے لیے جو شہوت والے نہیں، یا ان لڑکوں کے لیے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے واقف نہیں ہوئےاور اپنے پاؤں (زمین پر) نہ ماریں، تا کہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جو وہ چھپاتی ہیں اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے مومنو! تا کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ (صحیح البخاری، النکاح: 5233، صحيح مسلم، الحج: 1341)

 کوئی مرد کسی اجنبی عورت سے تنہائی میں نہ ملے مگر جب قریبی رشتہ دارموجود ہوں۔

1. اس ليے انسان کا غیر محرم عورت سے گپ شپ لگانا یا ایسی گفتگو کرنا جس سے فتنے کا اندیشہ ہو منع  ہے، كيونكہ اللہ تعالیٰ نے عورت کو گفتکو میں نرمی کا رویہ رکھنے سے منع کیا ہے۔

ارشادباری تعالیٰ ہے:

يَانِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا (الأحزاب: 32)

اے نبی کی بیویو! تم عورتوں میں سے کسی ایک جیسی نہیں ہو، اگر تقوی اختیار کرو تو بات کرنے میں نرمی نہ کروکہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔

اور فرمایا:

وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ (الأحزاب: 53)

اور جب تم ان سے کوئی سامان مانگو تو ان سے پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمھارے دلوں اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔

1. اگر آپ کے خاوند  نے معافی مانگ لی ہے تو آپ اسے معاف کردیں ، انسان سے غلطی ہوجاتی ہے، اب جب انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے تو آپ درگزر کریں، اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے:

الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ (آل عمران: 134)

جو خوشی اورتکلیف میں خرچ کرتے ہیں اورغصے کو پی جانے والے اورلوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

1. گھر کے ماحول کو اسلامی بنائیں، خود بھی اسلامی تعلیمات پرعمل پیرا ہوں اوراپنےخاوند کو بھی ان کا پابند بنائیں، تاکہ دنیا و آخرت میں بھلائی آپ کا مقدر ہو۔

2. اپنی بیٹی کی اچھے طریقے سے دیکھ بھال کریں ، اسلامی تعلیمات کے مطابق اس کی پرورش کریں، یہ آپ کے فرائض میں شامل ہے۔

3. آپ کو گناہ کرنے اور لڑکوں سے دوستی کرنے کے جو خیالات آتے ہیں یہ شیطان کی طرف سے ہیں، اس کی خواہش ہے کہ ان کا گھرٹوٹ جائے، شیطان کو اس وقت بے حد خوشی ہوتی ہے جب وہ کسی کا آباد گھر توڑ دیتا ہے۔

سيدناجابر رضی اللہ تعالیٰٰ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ابلیس اپنا تخت پانی پربچھاتا ہے پھر وہ اپنے لشکرروانہ کرتا ہے اس کے سب سے زیادہ قریب وہ ہوتا ہے جو سب سے بڑا فتنہ ڈالتا ہے ان میں سے ایک آ کر کہتا ہے میں نے فلاں فلاں کام کیا ہے، وہ کہتا ہے۔ تم نے کچھ نہیں کیا، پھران میں سے ایک آ کر کہتا ہے: میں نے اس شخص کو (جس کے ساتھ میں تھا) اس وقت تک نہیں چھوڑا، یہاں تک کہ اس کے اوراس کی بیوی کے درمیان تفریق کرا دی کہا: کہا: وہ اس کو اپنے قریب کرتا ہے اورکہتا ہے تم سب سے بہتر ہو۔‘‘ اعمش نے کہا میرا خیال ہے اس (ابو سفیان طلحہ بن نافع) نے کہا: ’’پھر وہ اسے اپنے ساتھ لگا لیتا ہے۔ (صحيح مسلم، صفات المنافقين وأحكامهم:  2813)

والله أعلم بالصواب.

تبصرے