الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سنت طریقہ تو يہی ہے كہ بچے كا ساتويں روز سر منڈايا جائے، اور اسى دن عقيقے كا جانور بھى ذبح كيا جائے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے: " كل غلام مرتهن بعقيقته ، تذبح عنه يوم سابعه ، ويسمى فيه ، ويحلق رأسه " ( رواه الترمذي ( 1522 ) والنسائي ( 4220 ) وأبو داود ( 2838 ) . والحديث : صححه الشيخ الألباني رحمه الله في " الإرواء " ( 4 / 385 ) " ہر بچہ عقيقہ كے بدلے ميں رہن اور گروى ركھا ہوا ہے، اس كى جانب سے عقيقہ كا جانور ساتويں روز ذبح كيا جائے، اور اس كا نام ركھا جائے، اور اس كا سر بھى ساتويں روز منڈايا جائے " اور اگر کسی مجبوری کی وجہ سے ساتويں روز نہ کر سکے اور ساتویں کے علاوہ كسى اور دن عقيقہ کا جانور ذبح كرے يا نام ركھے تو اس ميں كوئى حرج نہيں ہے، اور اسى طرح وہ عقيقہ كسى اور دن اور سر كسى اور دن منڈاتا ہے تو اس ميں بھى كوئى حرج نہيں.جب ساتویں دن کے بعد بھی عقیقہ ہو سکتا ہے تو وہ عقیقہ ہی ہوگا ،اسے کوئی خاص صدقے کا نام نہیں دیا جائے گا،اگرچہ عقیقہ بھی ایک طرح کا صدقہ ہی ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ