سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کیا عصر کی نماز کے بعد نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے؟

  • 4590
  • تاریخ اشاعت : 2024-09-06
  • مشاہدات : 71

سوال

نمازِعصر کے بعد جنازہ پڑھنے کے کیا حکم ہے؟ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : لا صلاة بعد العصر، یہ لا نفی جنس کا استعمال ہوا ہے، لیکن ہمارے معاشرے میں سبھی مسالک کے علماء اس پر عمل پیرا ہیں۔ وضاحت فرمائیں

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی نماز جس کا کوئی سبب ہو، جیسے تحیۃ المسجد، وضو کی دو رکعتیں، سورج گرہن کی نماز وغیرہ، انہیں ممنوعہ اوقات میں ادا کرنا جائز ہے۔ نماز جنازہ کے کا بھی سبب پیدا ہو گیا ہے اس لیے یہ بھی ممنوعہ اوقات میں  پڑھا جا سکتا ہے۔

سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں  کہ نبی ﷺ نے نماز فجر کے بعد حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’اے بلال! مجھے وہ عمل بتاؤ جو تم نے اسلام لانے کے بعد کیا ہو اور تمہارے ہاں وہ زیادہ امید والا ہو کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے آگے تمہارے جوتوں کی آہٹ سنی ہے۔‘‘ حضرت بلال ؓ نے عرض کیا: میں نے کوئی عمل ایسا نہیں کیا جو میرے نزدیک زیادہ پرامید ہو، البتہ میں رات اور دن میں جب وضو کرتا ہوں تو اس وضو سے جو نماز میرے مقدر میں ہوتی ہے پڑھ لیتا ہوں۔ (صحیح بخاری: 1149)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج اور چاند گرہن کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’یہ دونوں (سورج اور چاند) اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ انہیں کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم انہیں بایں حالت دیکھو تو اللہ سے التجا کرتے ہوئے نماز کی طرف آ جاؤ۔‘‘ (صحیح بخاری:  1046)

سورج او رچاند ممنوعہ اوقات کے وقت میں بھی گرہن ہو سکتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ جب بھی تم سورج یا چاند گرہن دیکھو فوری نماز پڑھو۔

1۔ علماء کا اجماع ہے کہ نماز جنازہ فجر اور عصر کے بعد پڑھایا جا سکتا ہے۔ (دیکھیں: الاوسط از ابن المنذر: جلد نمبر 3، صفحہ نمبر 96، المغنی از ابن قدامہ: جلد نمبر 2، صفحہ نمبر 82)

اس کے علاوہ دیگر تین اوقات  جن میں نماز پڑھنا منع ہے، ان کاوقت بھی تھوڑا ہوتا ہے،اس لیے اتنا وقت نماز جنازہ میں تاخیر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے بھی ان تین اوقات میں نماز جنازہ پڑھنے سے منع کیا ہے لہذا ان تین اوقات میں نماز جنازہ نہیں ادا کی جائے گی۔

سيدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے کہ تین ا وقات ہیں، رسول اللہ ﷺ ہمیں روکتے تھے کہ ہم ان میں نماز پڑھیں یا ان میں اپنے مردوں کو قبروں میں اتاریں: جب سورج چمکتا ہوا طلوع ہو رہا ہو یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے اور جب دوپہر کو ٹھہرنے والا (سایہ) ٹھہر جاتا ہے حتیٰ کہ سورج (آگے کو) جھک جائے اور جب سورج غروب ہونے کے لئے جھکتا ہے یہاں تک کہ وہ (پوری طرح) غروب ہو جائے۔ (صحیح مسلم: 831)

والله أعلم بالصواب. 

محدث فتوی کمیٹی        

تبصرے