الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اپنا نسب، خاندان اور ذات وغیرہ تبدیل کرنا کبیرہ گناہ ہے اور ایسا کرنے والے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت وعید فرمائی ہے۔
سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ، وَهُوَ يَعْلَمُهُ، إِلَّا كَفَرَ. وَمَنِ ادَّعَى قَوْمًا لَيْسَ لَهُ فِيهِمْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ. (صحیح البخاري، المناقب: 3508، صحیح مسلم، الإيمان: 61)
جس شخص نے بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ بنایا تو اس نے کفر کیا اور جس نے بھی اپنا نسب کسی ایسی قوم سے ملایا جس سے اس کا کوئی (نسبی) تعلق نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔
کوئی بھی آدمی اپنی نسبت، اپنی قوم یا قبیلے کو چھوڑ کر کسی دوسری قوم کی طرف عموماً اپنے نسب کو ہیچ سمجھنے اور دوسری اقوام کو صاحبِ فضیلت سمجھنے کی وجہ سے کرتا ہے، حالانکہ اسلام نے نسبی امتیاز کو وجہ فضیلت سمجھنے کی تردید کی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
يَاأَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ ﱠ (الحجرات: 13)
اے لوگو! بے شک ہم نے تمہیں ایک نر اور ایک مادہ سے پیدا کیا اور ہم نے تمہیں قومیں اور قبیلے بنا دیا، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہنچانو، تم میں سب سے عزت والا اللہ کے نزدیک وہ ہےجو تم میں سب سے زیادہ تقوی والا ہے، بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔
مندرجہ بالا آیت سے یہ بات بخوبی عیاں ہوتی ہے کہ اسلام میں مقام و مرتبہ اور عزت کا سبب نسب، قوم، قبیلہ نہیں، بلکہ تقویٰ وپرہیزگاری ہے، اس لیے اپنا نسبت بدلنے سے اجتناب ضروری ہے۔
ایک مسلمان کے لیے حرام ہے کہ وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کا اس کی قوم، خاندان کی وجہ سے مذاق اڑائے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اثْنَتَانِ فِي النَّاسِ هُمَا بِهِمْ كُفْرٌ: الطَّعْنُ فِي النَّسَبِ وَالنِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ. (صحیح مسلم، الإيمان: 67)
لوگ دو کاموں میں کافروں کی پیروی کرتے ہیں: کسی کو اس کے نسب کی وجہ سے برا بھلا کہنا، میت پر چیخ و پکار کرنا۔
لہذا مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر آپ کا تعلق مراثی خاندان سے ہے تو اسے تبدیل کر کے کسی اور خاندان کی طرف اپنی نسبت کر لینا جائز نہیں ہے بلکہ کبیرہ گناہ ہے۔
والله أعلم بالصواب
محدث فتویٰ کمیٹی
01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ
02. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
03. فضیلۃ الشیخ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ