الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجد میں پیشاب پاخانہ یا ہمبستری کرنا ایک حرام عمل ہے،کیونکہ مساجد اللہ کے ذکر اور نماز کے لئے بنائی جاتی ہیں،ایسے نا پسندیدہ امور کے لئے نہیں بنائی جاتی ہیں۔ لیکن اگر مسجد سے الگ کوئی رہائش بنائی گئی ہو ،خواہ وہ مسجد کے اوپر ہو یا مسجد کے نیچے ہو یا مسجد کے ساتھ ملی ہوئی ہو تو وہ جگہ مسجد شمار نہیں ہوگی اور نہ ہی اس پر مسجد کے احکام لاگو ہونگے ۔جیسا کہ مسجد کے ساتھ واش روم بھی بنائے جاتے ہیں اور عموماً امام کی رہائش بھی بنائی جاتی ہے،اور ان جگہوں پر مسجد کا اطلاق نہیں ہوتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرات کے دروازے بھی مسجد نبوی میں ہی کھلتے تھے،اور یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کے صحبت بھی فرمایا کرتے تھے۔ لہذا جو جگہ مسجد نہیں ہے اس میں پیشاب ،پاخانہ اور صحبت سب کچھ کیا جا سکتا ہے۔ باقی رہی آپ کی یہ بات کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیسویں ،عید میلاد،گیارویں ، ختم سے بھی منع نہیں کیا،تو یہ قیاس مع الفارق ہے۔یہ امور عبادات سے تعلق رکھتے ہیں اور عبادات میں فقہی اصول یہ ہے کہ تمام عبادات حرام ہیں الا یہ کہ کسی کی دلیل مل جائے۔لہذا ان امور کے ثبوت کے لئے دلیل چاہیے،جو کہ کہیں بھی موجود نہیں ہے۔دلیل نہ ہونے کی بنیاد پر ہی تو انہیں بدعت قرار دیا جاتا ہے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ