سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

رشتے کی بندش پر کیا کرنا چاہیے؟

  • 4418
  • تاریخ اشاعت : 2024-06-17
  • مشاہدات : 213

سوال

اگر کوئی رشتے کی بندش کے لئے آپ پر جادو کروائے یا تعویز ڈالے تو کیا کرنا چاہیے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن و سنت کی نصوص سے ثابت ہے کہ جادو اللہ تعالی کے حکم سے انسان پر اثر انداز ہو جاتا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ  (البقرة: 102)
اور وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان کے عہدحکومت میں پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا اور لیکن شیطانوں  نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سو تو کفر نہ کر۔ پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھتے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہر گز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے مگر اللہ کے اذن کے ساتھ۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انھیں نقصان پہنچاتی اور انھیں فائدہ نہ دیتی تھی۔ حالانکہ بلاشبہ یقینا وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور بے شک بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انھوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ کاش! وہ جانتے ہوتے۔
مندرجہ بالا آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ جادو سے انسان کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں، بعض اوقات انسان بیمار ہو سکتا ہے، شادی کی بندش کا جادو بھی ہو سکتا ہے، بعض اوقات میاں بیوی کے درمیان جدائی ہو جاتی ہے، لیکن یاد رہے جادو اللہ کے حکم سے اثر انداز ہوتا ہے اس میں جادو گر کا کوئی کمال یا قدرت نہیں ہے وہ صرف سبب ہے، انسان کو ہر نفع اور نقصان اللہ کے حکم سے ہوتا ہے، اس لیے جادو گروں سے ڈرنا یا ان کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ کسی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جائز نہیں ہے، وہ بھی آپ کی طرح ہی انسان اور مخلوق ہے، وہ تو خود اپنی ذات کو نفع پہنچانے یا نقصان دور کرنے پر قادر نہیں ہے تو آپ کو کیسے نفع  یا نقصان پہنچاسکتا ہے؟!
جادو کا علاج اللہ تعالی کی طرف رجوع کرنے اور اس کے فضل سے ہی ممکن ہے ۔ علاج کے لیے کسی جادوگر کے پاس جانا جائز نہیں ہے کیوں کہ جادو گر شرکیہ اور کفریہ کام کرتے ہیں، بعض اوقات قرآن کو نجاست اور حیض کے خون سے لکھتے ہیں۔ بعض اوقات غسل جنابت بھی نہیں کرتے اور عجیب وغریب کلمات لکھتے ہیں۔ مختلف اعمال کر کے جنوں اور شیاطین کا تقرب حاصل کرتے ہیں، ان کے لیے جانور وغیرہ ذبح کرتے ہیں جو کہ شرک اکبر ہے، سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا جادو کے علاج کے لیے (کسی جادوگر کے پاس جانا جیسے جاہلیت میں لوگ کیا کرتے تھے ) جائز ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:
(هُوَ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ) (سنن أبي داود، الطب: 3868) (صحيح)
کہ یہ شیطانی عمل ہے۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَطَيَّرَ أَوْ تُطُيِّرَ لَهُ، أَوْ تَكَهَّنَ أَوْ تُكُهِّنَ لَهُ، أَوْ سَحَرَ أَوْ سُحِرَ لَه) (السلسلة الصحيحة: 2195)
جو فال نکالے یا جس کے لیے فال نکالا جائے، جو کہانت کا پیشہ اختیار کرے یا جو کاہن کے پاس جائے یا جو جادو کرے یا کروائے، وہ ہم میں سے نہیں۔
اس لیے جادو کے علاج کے لیے کسی جادو گر کے پاس جانا حرام ہے، اگر آپ صدق دل سے درج ذیل کام کریں گے تو  ان شاء اللہ اللہ تعالی آپ کی پریشانی دور کر دے گا:
نماز اور دیگر عبادات و احکامات الہیہ کی پابندی کریں۔
کثرت کے ساتھ دعا کریں، اللہ تعالی کے بارے میں حسن ظن رکھیں کہ وہ آپ کے ساتھ اچھا معاملہ کرے گا، اللہ تعالی پر بھروسہ رکھیں وہی انسان کی مشکلات کو دور کرنے والا ہے۔
درج ذیل آیات تلاوت کر کے دم کرنے سے بھی جادو کا اثر ان شاء اللہ ختم ہو جاتا ہے:
آیۃ الکرسی، سورہ اعراف کی آیت نمبر106-122، سورہ یونس کی آیت 79 – 82، سورہ طہ کی آیت 65-69، سورہ کافرون، سورہ اخلاص (تین مرتبہ)، سورہ الناس (تین مرتبہ)، سورہ الفلق(تین مرتبہ)،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت دعائیں پڑ ھ کر دم کیا جائے:
(أَذْهِبِ البَاسَ رَبَّ النَّاسِ، اشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي، لاَ شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا) (صحیح البخاري، المرضى: 5675، صحيح مسلم، السلام: 2191)
(بِاسْمِ اللهِ أَرْقِيكَ، مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ، مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ، اللهُ يَشْفِيكَ بِاسْمِ اللهِ أَرْقِيكَ) (صحيح مسلم، السلام: 2186)
اذکار کی پابندی کریں، خاص طور پر درج ذیل اذکار پابندی کے ساتھ کریں:
نماز کے بعد کے اذکار، ہر نماز  کے بعد آیۃ الکرسی۔
صبح و شام کے اذکار۔
لیٹرین جانے اور نکلنے کی دعا۔
رات کو سوتے وقت آیۃ الکرسی پڑھنا۔ 
ہر فرض نماز کے بعد ان یہ تین سورتیں پڑھنا: (قل هو الله أحد، قل أعوذ برب الفلق اور قل أعوذ برب الناس)
رات كو سورہ البقرہ کی آخری دوآیات پڑھنا۔
اگر کسی جگہ پڑاؤ کریں تو یہ دعا پڑھیں (أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَق) (صحيح مسلم، الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار: 2708) اس دعا كے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: کہ اگر کوئی شخص کسی جگہ پڑاؤ کرے اور یہ دعا پڑھ لے تو جب تک وہ اس جگہ سے کوچ نہیں کر جائے گا اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی۔


والله أعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ

تبصرے