الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز کو جلد از جلد ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہئیے ،ایسے شخص کو چاہئیے کہ وہ اترنے کے بعد پہلی ہی فرصت میں اپنی نماز فجر ادا کرے اور بلا وجہ اس کو لیٹ نہ کرے،فرض نماز ہر وقت ادا ہو سکتی ہے ،اس کے لئیے کوئی ممنوع وقت نہیں ہے۔ نماز فجر پہلے ہی سے نماز قصر ہے اور اس کی دو رکعات پڑھی جاتی ہیں،اب اس میں مزید قصر کرتے ہوئے اسے ایک رکعت نہیں پڑھا جائے گا،نیز یاد رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں فجر کی دو سنتیں بھی ادا کیا کرتے تھے،لہذا مسافر دو رکعات فرض نماز کے ساتھ ساتھ دو رکعات سنن بھی ادا کرے گا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ