سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کلمہ طیبہ کا احادیث سے اثبات

  • 4093
  • تاریخ اشاعت : 2024-10-29
  • مشاہدات : 411

سوال

پہلا کلمہ کس حدیث سے ثابت ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ انسان کلمہ توحید یعنی لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا اقرار کر کے مسلمان ہو جاتا ہے، اس کلمہ کے معنی و مفہوم پر تو قرآن  کی سینکڑوں آیات اور بے شمار احادیث دلالت کرتی ہیں لیکن بعینہ کلمہ کے الفاظ کافی احادیث میں ملتے ہیں، چند احادیث درج ذیل ہیں:
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي نَفْسَهُ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ، فَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا، فَقَالَ: {إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ}، وَقَالَ: {إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى}، وَهِيَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَمُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ. (التعليقات الحسان على صحيح ابن حبان، الإيمان: 218) (صحيح).
مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک وہ لاالہ الا اللہ نہیں پڑھ لیتے، جو شخص لاالہ الا اللہ پڑھ لے گا اس نے مجھ سے اپنی جان اور مال کو محفوظ کر لیا مگر اس کے حق کے ساتھ، اور اس کا حساب اللہ تعالی پر ہے، اور اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں نازل فرمایا تو تکبر کرنے والی ایک قوم کا ذکر کر کے فرمایا: یقینا جب انہیں لاالہ الا اللہ کہا جاتا ہے تو تکبر کرتے ہیں۔(الصافات: 35) اور اللہ تعالی نے فرمایا: جب کفر کرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی تو  اللہ تعالی نے اپنا سکون اور اطمینان اپنے رسول اور مومنون پر اتارا، اور ان کے لیے کلمۃ التقوی کو لازم قرار دیا اور وہ اس کے زیادہ مستحق او راہل تھے۔ (الفتح: 26) اور وہ (کلمۃ التقوی) لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔ (صلح) حدیبیہ والے دن مشرکین نے اس کلمے سے تکبر کیا تھا۔
مندرجہ بالا حدیث میں واضح طور پر کلمہ طیبہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا ذکر ہے۔ 
سیدنا عبادۃ بن الصامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
من شهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله حرم على النار. (مسند أحمد: 22711)
جس شخص نے اس بات کی گواہی کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اس پر (جہنم) کی آگ حرام ہو جائی گی۔
اسی طرح  عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى: يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ ، إِلَّا بِحَقِّ الْإِسْلَامِ ، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ. (صحيح البخاري، الإيمان:25، صحيح مسلم، الإيمان: 22)
مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک وہ لا إله إلا الله محمدا رسول الله کی گواہی نہ دے دیں، نماز پڑھیں اور زکاۃ ادا کریں، اگر وہ یہ تمام  کام کر يں گے تو مجھ سے اپنی جان و مال محفوظ کر لیں گے، مگر اسلام کے حق کے ساتھ (یعنی اگر وہ ایسا کام کریں گے جس کی سزا قتل ہو تو انہیں مذکورہ بالا کام کرنے کے باوجود قتل کر دیا جائے گا، جيسے: قتل کے بدلے قتل، مرتد کی سزا بھی قتل ہے، شادی شدہ اگر زنا کرے اس کی سزا رجم کرنا ہے) اور انکا حساب اللہ تعالی پر ہوگا۔
قرآن مجید میں بھی کلمہ طیبہ کے الفاظ مذکور ہیں لیکن ایک آیت میں نہیں ہیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:
ﱡفَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ. (محمد: 19)
پس جان لے کہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی (سچا ) معبود نہیں۔
اور فرمایا:
مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ . (الفتح: 29)
محمد اللہ کا رسول ہے۔
مندرجہ بالا  دو آیتوں میں لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا ذکر ہے۔


والله أعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

تبصرے