الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جی ہاں میت کی جانب سے قربانی کرنا جائز ہے اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مندرجہ ذيل فرمان کا عموم ہے جس میں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إذا مات ابن آدم انقطع عمله إلا من ثلاث : صدقة جارية ، أو علم ينتفع به ، أو ولد صالح يدعو له » رواه مسلم جب ابن آدم فوت ہوجاتا ہے توتین کے علاوہ اس کے تمام اعمال منقطع ہوجاتے ہیں ، صدقہ جاریہ ، یا وہ علم جس سے نفع حاصل کیا جاتا رہے ، یا نیک اولاد جواس کے لیے دعا کرے اورمیت کی جانب سے قربانی کرنا صدقہ جاریہ ہے ، کیونکہ قربانی کرنے سے قربانی کرنے والے اورمیت وغیرہ کونفع حاصل ہوتا ۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
محدث فتوی کمیٹی