الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر انسان اپنی بیوی کو بول کر طلاق دیتا ہے تو طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ اسی طرح اگر طلاق بالکل واضح لفظوں میں لکھ کر بھیج دیتاہے، اور اس کی نیت بھی طلاق دینے کی ہے، تو بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے، کیونکہ انسان لکھ کر بھی اپنے ما فی الضمیر کا اظہار کرتا ہے، گویا کہ انسان کا قلم بھی اس کی زبان کی طرح ہے۔
مذکورہ سوال میں اگر اس نے خود طلاق نامہ تیار کیا ہے یا کسی سے کروایا ہے، اور لکھتے وقت اس کا طلاق دینے کا ارادہ بھی تھا، تو طلاق واقع ہو چکی ہے۔
اگر طلاق نامہ کسی اور شخص نے تیار کیا ہے، اور خاوند کو کہا ہے کہ اس پر دستخط کر دیں، اس نے دستخط نہیں کیے اور نہ ہی بول کر طلاق دی ہے تو اس صورت میں اس کی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
والله أعلم بالصواب
محدث فتویٰ کمیٹی
01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ
02. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
03. فضیلۃ الشیخ عبدالحلیم بلال حفظہ اللہ
04. فضیلۃ الشیخ عبدالخالق حفظہ اللہ
05. فضیلۃ الشیخ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ