الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز اسلام کا دوسرا اہم ترین رکن ہے۔ جس کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے ہوتا ہے کہ روزانہ پانچ مرتبہ نماز پڑھنےکا حکم دیا گیا ہے اور اس کے چھوڑنے پر سخت ترین وعیدیں سنائی گئی ہیں؛ لہذا انسان کو اپنی انتہائی کوشش کرنی چاہیے کہ وہ نماز کے مسائل سے مکمل آگاہی حاصل کرے اور اس طرح نماز ادا کرے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
متعدد احادیث سے ثابت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درود ابراہیمی پڑھنے کے بعد مختلف دعائیں کیا کرتے تھے۔ اس لیے انسان کو چاہیے کہ وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے دعا کرے اور کوشش کرے کہ ان الفاظ سے دعا کرے جو احادیث مبارکہ سے ثابت ہیں۔ اگروہ کسی وجہ سے دعا نہیں مانگ سکا، اور درود پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا، تو اس کی نماز إن شاء الله صحیح ہے۔
لیکن ایک دعا ایسی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی مانگتے تھے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی حکم دیتےتھےکہ وہ بھی ان الفاظ کے ساتھ دعا مانگیں، اس لیے اس دعا کا اہتمام ضرور کرنا چاہیے۔
سیدناابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو یہ دعا ایسے سکھاتے تھے جیسے قرآن کی کوئی سورت سکھایا کرتے تھے، آپ فرماتے کہ تم ایسے کہا کرو:
اللهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَات ۔(صحيح مسلم، الصلاة :590)
یا اللہ! یقینا ہم تیری پناہ چاہتےہیں جہنم کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں عذاب قبر سے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں دجال مسیح کے فتنہ سے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی و موت کے فتنہ سے
والله أعلم بالصواب.
جیساکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا کیا کرتے تھے:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا، وَفِتْنَةِ المَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ المَأْثَمِ وَالمَغْرَمِ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ المَغْرَمِ، فَقَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ، حَدَّثَ فَكَذَبَ، وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ(صحیح البخاری، الأذان: 833)
یا اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں عذاب قبر سے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں دجال مسیح کے فتنہ سے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی و موت کے فتنہ سے، یا اللہ! میں گناہوں اور قرضوں کے فتنہ سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں، کسی صحابی نےکہا: آپ قرضوں سے بہت زیادہ پناہ مانگتے ہیں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان جب مقروض ہوجائے تو جھوٹی باتیں بناتا ہے، اور وعدہ کرکے وعدہ خلافی کرتا ہے۔
والله أعلم بالصواب
محدث فتویٰ کمیٹی
01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ
02. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
03. فضیلۃ الشیخ عبدالخالق حفظہ اللہ